’پاکستان وقت پر کرتارپور راہداری کھول دے گا، بھارت اپنے کام کا خود ذمہ دار ہے‘
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے واضح کیا ہے کہ پاکستان گرو نانک کے 55ویں جنم دن کے موقع پر سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور راہداری کھول دے گا، تاہم بھارت اپنے نامکمل کاموں کا خود ذمہ دار ہے۔
بھارتی وفد سے کرتار پور راہداری پر بات چیت کے تیسرے دور کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا کہ کشمیر کی حالیہ کشیدگی کے باوجود ان کی یہ بات چیت مثبت رہی ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے وفود کے درمیان بات چیت کا تمام محور کرتارپور راہداری ہی رہا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین نے کرتارپور راہداری کو فعال بنانے کے لیے مسودے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، تاہم اس معاملے میں ابھی 2 سے 3 نکات پر متفق ہونا باقی ہے جبکہ زیادہ تر رکاوٹیں دور کرلی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: کرتارپور راہداری:پاکستان کا ماہرین کے اجلاس سے متعلق بھارتی تجویز سے اتفاق
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مقامی اور بین الاقوامی سکھ یاتری بھی کرتارپور جائیں گے، تاہم بھارت کے کم از کم 5 ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد پر رضامندی کا اظہار کیا گیا ہے لیکن اگر تعداد زیادہ ہوگئی تو بھی پاکستان قبول کرے گا۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنی بات کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ گنجائش کے مطابق جتنے بھی مزید یاتری بھارت سے پاکستان آئیں گے انہیں بھی خوش آمدید کہا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نومبر میں گرو بابا نانک کے جنم دن کے موقع پر اپنی جانب سے کرتار پور راہداری کا افتتاح کردے گا۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت اپنی جانب جاری کام کا خود ذمہ دار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے کرتارپور راہدری پر 2 اپریل کو ہونے والے مذاکرات اچانک مؤخر کردیے
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے رواں ماہ کے دوران ہی میڈیا نمائندوں کو کرتارپور راہداری کا دورہ کروایا جائے گا اور وہاں موجود سہولیات کے بارے میں بریفنگ بھی دی جائے گی۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان اقلیتوں کے لیے اپنا عزم پورا کرنے کے لیے پہلے ہی بہت بڑا فیصلہ لے چکا ہے، تاہم اب بھارت کی جانب سے سیاسی لچک دکھانی ہوگی اور پھر یہ کام انجام پا جائے گا۔
یاتریوں کی آمد سے متعلق سوال کے جواب میں ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ بھارت سے سکھ یاتری بسوں کے ذریعے پاکستان آئیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی سرحد کے اندر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی ڈیوٹی لگی ہوئی ہوگی، ویزا کی غیر موجودگی میں یاتریوں کی شناخت کے لیے انہیں کارڈ فراہم کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: ’کرتارپور راہداری کے معاملے پر پاکستان، بھارت میں بعض امور پر اختلاف‘
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ اپنی مذہبی رسومات پوری کرنے کے بعد یاتری ایک ہی دن میں واپس بھارت چلے جائیں گے۔
تاہم پاکستانی اور بین الاقوامی یاتری وہاں کتنی دیر تک قیام کرسکیں گے اس حوالے سے انہوں نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 31 اگست کو پاکستان اور بھارتی وفود کے درمیان کرتار پور راہداری پر تکنیکی سطح کی بات چیت کا ایک دور ہوا تھا جس کی تصدیق ترجمان دفتر خارجہ نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کی تھی۔
مزید دیکھیں: 'کرتارپور راہداری کو وعدے کے مطابق کھولیں گے'
ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ مذاکرات سرحد پر ‘زیرو پوائنٹ‘ کے معروف مقام پر منعقد ہوئے اور ’بات چیت میں اچھی پیش رفت ہوئی‘۔
تاہم اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ بھارتی سکھ یاتریوں کے گردوارا کرتارپور صاحب آنے کے لیے ویزا فری راہداری کی تعمیر سے متعلق زیادہ تر ’تکنیکی امور‘ حل ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان متعدد مرتبہ یہ کہہ چکا ہے کہ کرتار پور راہداری وعدے کے مطابق بابا گرو نانک کے 550ویں جنم دن کے موقع پر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتار پور راہدای پر باقاعدہ بات چیت کا دوسرا دور 14 جولائی کو ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کرتارپور راہداری معاہدہ: حکومت پاکستان مسودہ بھارت کو بھیج چکی، دفتر خارجہ
یہ دور بھی سو فیصد نتائج سامنے نہ لا سکا تھا جبکہ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے لیے مزید مذاکرات کی ضرورت پیش آگئی تھی تاہم ترجمان دفتر خارجہ نے 80 فیصد امور پر اتفاق رائے ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
خیال رہے کہ کرتارپور صاحب نارووال سے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر پاک-بھارت سرحد کے قریب ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جہاں سکھ مذہب کے بانی گرو نانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔
ہر سال نومبر میں پاکستان کے علاوہ بھارت سمیت پوری دنیا سے سکھ یاتری بابا گرو نانک صاحب کے جنم دن کے موقع پر یہاں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے آتے ہیں۔
کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ
گزشتہ برس اگست میں سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی دعوت پر وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے۔
انہوں نے اس تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملے اور ان سے غیر رسمی گفتگو کی تھی۔
اس حوالے سے سدھو نے بتایا تھا کہ جب ان کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ پاکستان گرو نانک صاحب کے 550ویں جنم دن پر کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق سوچ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان آرمی کے سربراہ اس ایک جملے میں انہیں وہ سب کچھ دے گئے جیسا کہ انہیں کائنات میں سب کچھ مل گیا ہو۔
بعد ازاں بھارت کے سکھ یاتریوں کے لیے آسانی پیدا کرنے کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گزشتہ برس 28 نومبر کو کرتار پور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا جس میں شرکت کے لیے نوجوت سدھو پاکستان آئے تھے۔
پاکستان نے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کو تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم انہوں نے شرکت سے معذرت کرلی تھی۔