• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بھارتی ادویات کی درآمدات پر پابندی ہٹادی گئی

شائع September 4, 2019
جان بچانے والی ادویات کی مقامی مارکیٹوں میں بحران سے بچنے کے لیے حکومت نے یہ اقدام اٹھایا—فائل فوٹو: رائٹرز
جان بچانے والی ادویات کی مقامی مارکیٹوں میں بحران سے بچنے کے لیے حکومت نے یہ اقدام اٹھایا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: مقامی مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کے بحران سے بچنے کے لیے حکومت نے بھارت سے ادویات اور ان کے خام مال کی درآمدات پر سے پابندی ہٹادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت تجارت و ٹیکسٹائل کی جانب سے جاری ہونے والے اسٹیچوٹری ریگولیٹری آرڈرز (ایس آر او) میں کہا گیا کہ بھارت سے تجارت پر پابندی بحال رہے گی تاہم اس کا اطلاق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی جانب سے ریگولیٹ ہونے والی مصنوعات پر نہیں ہوگا۔

اس حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ استثنیٰ مفاد عامہ اور مریضوں کو ادویات کی فراہمی کے پیش نظر دی گئی'۔

مزید پڑھیں: حکومت کی 59 کمپنیوں کے خلاف کارروائی، کروڑوں مالیت کی ادویات ضبط

ڈان کو موصول ہونے والے ڈائریکٹر جنرل (ٹریڈ پالیسی) محمد اشرف کے دستخط شدہ 2 ایس آر اوز کو گزیٹ آف پاکستان میں شائع کیا جائے گا۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ 5 اگست کو نئی دہلی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کے بعد پاکستانی حکومت نے 9 اگست کو بھارت سے تمام قسم کی تجارت منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ابتدائی طور پر فارماسیوٹیکل انڈسٹری (ادویات سازی کی صنعت) نے حکومت سے قواعد میں نرمی اور بھارتی مصنوعات کو فیصلے سے قبل درآمد کرنے کا کہا تھا، جس پر حکومت نے نرمی کرتے ہوئے پاکستانی بندرگاہوں اور ایئرپورٹس پر پہنچنے والی اشیا کو کلیئرنس دے دی تھی۔

تاہم بھارت سے بڑے پیمانے پر ادویات اور خام مال کی درآمدات کی وجہ سے صنعت نے پابندی کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ 'اگر ایسا نہ کیا گیا تو چند ہفتوں میں ملک میں ادویات کا شدید بحران پیدا ہوسکتا ہے، بالخصوص جان بچانے والی ادویات ناپید ہوسکتی ہیں'۔

ڈریپ حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گزشتہ ہفتے اس مسئلے پر بحث کے لیے ایک اجلاس طلب کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد تک اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ 'اس اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی تھی اور بتایا تھا کہ چند ہفتوں میں ادویات کی دستیابی یقینی بنانا ناممکن ہوجائے گا کیونکہ ادویات ساز صنعت بھارتی ادویات اور خام مال پر انحصار کرتی ہے'۔

حکام کا کہنا تھا کہ اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ بھارتی ادویات کم قیمت پر دستیاب ہیں اور حکومت نے کوئی متبادل انتظام نہیں کیا تو ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'ہم نے تمام تجاویز کو اکٹھا کیا اور اسے وزارت قومی صحت کو ارسال کردیا، جس کے بعد فیصلہ سازوں کو پابندی کے خاتمے کا کہا یا پھر ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے تیار رہنے کا کہا تھا، اس کے علاوہ تیسرا آپشن ہمارے پاس یہ تھا کہ ادویات کو سبسڈی فراہم کی جائے تاہم ملک کے مالی حالات ایسے نہیں کہ سبسڈی فراہم کی جاسکے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024