شہباز شریف نے کرپشن کے لیے 56 کمپنیاں بنائیں، فیصل واڈا
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کرپشن کے لیے 56 کمپنیاں بنائیں جن کی آڑ میں اربوں روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیصل واڈا نے کہا کہ ان 56 کمپنیوں سے حاصل ہونے والی رقم شہباز شریف کو پپچھلے کئی سالوں سے لے کر گزشتہ 5 ماہ تک ملتی رہی ہے۔
وفاقی وزیر برائے آبی وسائل نے کہا کہ پنجاب حکومت کے پاس مویشی منڈیوں کا کانٹریکٹ تھا جس کی آمدن 3 ارب روپے تھی اور اس سے آمدن کا تخمینہ 5 سے 7 ارب روپے تھا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنی 56 کمپنیوں میں 10 سے 12 کمپنیاں مزید شامل کیں جنہیں من پسند کمیٹیوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا اور کہا کہ حکومت ان کمپنیوں کے ذریعے آمدن حاصل کرے گی۔
مزید پڑھیں: وفاقی وزیر فیصل واڈا کا کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا عندیہ
وفاقی وزیر نے کہا کہ جن افراد کو یہ کمپنیاں دی گئیں ان میں سے ایک شخص ایسا بھی شامل تھا، جس پر 38 قتل کے مقدمات تھے۔
فیصل واڈا نے کہا کہ ایک آدمی نے 38 قتل کیے وہ آزادی سے باہر گھوم رہا ہے لوگ اس کے ساتھ تصویریں لے رہے ہیں لیکن ایک عام جیب کترا جیل میں قید کاٹ رہا ہے، کئی لوگ تو ایسے ہیں، جنہیں 20، 20 سال بعد عدالت نے رہا کیا تو معلوم ہوا وہ انتقال کرچکے ہیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے 12 کمپنیاں مزید شامل کرکے اپنے پسندیدہ لوگوں کے حوالے کیں اور پنجاب حکومت کو حاصل ہونے والی اربوں روپے کی آمدن بند کرکے اس کے اخراجات 5 گنا کردیے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کسی نے اس مویشی منڈی کو 10 گائے دیں تو یہ لکھا گیا کہ ایک شخص نے 5 گائے دیں جس سے سارا ریونیو مائنس میں چلا گیا اور ان کمپنیوں سے 35 سے 40 کروڑ روپے نقد ہر ماہ حمزہ شہباز کو دیے جاتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: فیصل واڈا کا دسویں روزے سے نوکریاں دینے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ 5 ارب روپے کی چوری کے ثبوت کے ساتھ آپ کے سامنے موجود ہیں یہ ایک چھوٹا سا محکمہ ہے پاکستان میں ایسے کتنے محکمے ہوں گے؟
فیصل واڈا نے کہا کہ 35 کروڑ روپے تو ایک مویشی منڈی سے ایک ماہ میں حاصل کررہے تھے ان دستاویزات کے بعد بھی شریف خاندان کے لوگ آزاد گھوم رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جب خیرات کے نیکلس یہ اپنی بیوی اور بچوں کو تحفے میں دے سکتے ہیں تو یہ اپنا گھر چلانے کے لیے بھی چوری کا پیسہ استعمال کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادارے چاہیں تو ان کاغذات کی جانچ کرسکتے ہیں لیکن اگر ہمارا قانون حرکت میں آجائے تو اس سے پہلے جو دستاویزات جمع کروائی گئیں ان کی بنیاد پر انہیں جیل کے ساتھ ساتھ سزا بھی ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر پنجاب حکومت کی پرانی چیزیں ہمیں مل سکتی ہیں اور اگر اداروں میں بیٹھے لوگ کرپشن کے خلاف کام کریں تو یہ انہیں بھی مل سکتی ہیں۔