• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مساجد ویران کردیں،پاکستان میں مندر آباد ہیں'

شائع August 31, 2019
مودی یہ قوم تمہارے ارادے خاک میں ملا دے گی، وزیر خارجہ — فوٹو: ڈان نیوز
مودی یہ قوم تمہارے ارادے خاک میں ملا دے گی، وزیر خارجہ — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آج بھارت میں آر ایس ایس کی سوچ غالب آچکی ہے اور نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مساجد ویران کر دیں لیکن پاکستان میں مندر آباد ہیں۔

عمر کوٹ میں ہندو برادری کے کشمیری عوام سے یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ' آج کا جلسہ سیاسی نوعیت کا نہیں، آج کا جلسہ یکجہتی کا پیغام ہے، عمران خان آنے کے لیے تیار تھے لیکن اسلام آباد میں ذمہ داری کی وجہ سے نہیں آئےاس لیے میں ان کا پیغام لے کر حاضر ہوا ہوں۔'

انہوں نے کہا کہ 'تھرپارکر اور عمر کوٹ میں بہت بڑی ہندو آبادی آباد ہے، آج مودی اور جے شنکر کو پیغام جانا چاہیے کہ تم سرینگر میں مسلمانوں کے سامنے نہیں کھڑے ہو سکتے لیکن آج ہندوؤں کے سامنے کھڑا ہوں، اسلام کا فلسفہ ہے کہ سب کے حقوق تسلیم اور انسانیت کو فروغ دیں، ہم آپ کواتنا ہی اچھا پاکستانی سمجھتے ہیں جتنا اور کوئی ہو سکتا ہے، ہم ہندو، سکھ اور مسیحی برادری کا تحفظ کریں گے اور کسی کو اقلیتی برادری کے حقوق پامال نہیں کرنے دیں گے۔'

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ' آج کا بھارت نہرو اور گاندھی کے سیاسی فلسفے کے نفی کر رہا ہے، آج بھارت میں آر ایس ایس کی سوچ غالب آچکی ہے، فاشسٹ مودی نے کشمیری مسلمانوں کو عید کی نماز اور قربانی کی اجازت نہیں دی، جمعہ کو مقبوضہ کشمیر میں مسجدوں کوتالے لگائے گئے، مودی نے مقبوضہ کشمیر میں مساجد ویران کر دیں لیکن پاکستان میں مندر آباد ہیں، مودی نے بھارت کی منتخب قیادت اور بین الاقوامی میڈیا کو بھی مقبوضہ کشمیر میں داخل ہونے نہیں دیا، لیکن انسانی حقوق کا کوئی نمائندہ آزاد کشمیر آنا چاہے تو آسکتا ہے۔'

مزید پڑھیں: 'مسلمانوں کی نسل کشی کی اطلاعات سے دنیا میں خطرے کی گھنٹیاں بجنی چاہئیں'

ان کا کہنا تھا کہ 'کشمیر میں صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے، درندگی کا پیغام دیا جارہا ہے، آر ایس ایس کے غنڈے وہاں بھیجے جارہے ہیں لیکن کشمیری نہتے ضرور ہیں کمزور نہیں، گولیاں ختم ہوجائیں گی سینے ختم نہیں ہوں گے۔'

انہوں نے کہا کہ 'سر جھکا کر گڑگڑانے والے آج حکومت میں نہیں ہیں، بھارت سن لے اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کا جذبہ رکھتے ہیں، یزید کے آگے ہاتھ پھیلانے سے حسین ؑ کے فلسفے کی نفی ہوگی، اس مادر وطن کی عظمت کے لیے نکلنے کے لیے تیار ہیں اور مودی یہ قوم تمہارے ارادے خاک میں ملا دے گی۔'

وزیر خارجہ نے کہا کہ 'مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے متنازع تسلیم کیا، سلامتی کونسل میں 54 سال بعد مسئلہ کشمیر پر بحث کی جا رہی ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے منشور کے مطابق نکلے گا، بھارت نے 2 ستمبر کو یورپی یونین میں کشمیر مسئلے پر بحث کو رکوانے کی کوشش کی لیکن کشمیر کا مسئلہ یورپی پارلیمنٹ میں زیر بحث آئے گا، ہائیڈ پارک سے ایک جم غفیر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے پہنچے گا جبکہ27 ستمبر کو دنیا دیکھے گی کہ میرا قائد عمران خان کشمیریوں اور پاکستانیوں کا مشترکہ مقدمہ لڑنے جائے گا۔'

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی بھارت کو مذاکرات کی مشروط پیشکش

بھارت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی میں کرفیو نافذ ہے جس کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، جبکہ مواصلات کے تمام ذرائع پر بھی پابندی عائد ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں 27 روز سے جاری کرفیو کے دوران 10 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا جاچکا ہے جبکہ سیکڑوں بھارتی فوج کی پیلٹ گنز سے متاثر ہوئے۔

قابض انتظامیہ نے درجنوں حریت و سیاسی رہنماؤں کو یا تو گرفتار یا گھروں میں نظر بند رکھا ہے۔

ایک طرف جہاں مقبوضہ کشمیر کے مسلمان بھارت کے ظلم و جبر کا نشانہ بن رہے ہیں، مودی سرکاری نے اب وہیں آسام کے مسلمانوں کا جینا بھی مشکل کردیا ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی جانب سے شہریت کی فہرست جاری کرنے کے عمل کو ناقدین لاکھوں مسلمانوں کو بھارت سے بے دخل کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

جولائی میں ہندو قوم پرست جماعت سے تعلق رکھنے والے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا تھا کہ پورے ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندہی کر کے انہیں ملک بدر کردیا جائے گا۔

انہوں نے پارلیمان میں کہا تھا کہ حکومت آسام میں اپنی کوششوں کو محدود نہیں رکھے گی بلکہ غیر قانونی تارکین وطن پر سختی کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024