• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی صورتحال علاقائی امن کیلئے خطرہ ہے، آرمی چیف

شائع August 30, 2019 اپ ڈیٹ August 31, 2019
آرمی چیف نے افسران سے خطاب کیا—فوٹو: اسکرین شاٹ
آرمی چیف نے افسران سے خطاب کیا—فوٹو: اسکرین شاٹ

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بگڑتی صورتحال علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے کی گئی ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف نے گوجرانوالہ کور ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا، جہاں انہیں آپریشنل تیاریوں سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ' قوم کی جانب سے آج کشمیر آور میں کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار دنیا کے لیے ایک سخت پیغام ہے'۔

مزید پڑھیں: کسی بھی جارحیت کو ناکام بنانے کیلئے مکمل تیار ہیں، آرمی چیف

ساتھ ہی جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 'مقبوضہ جموں و کشمیر میں بگڑتی صورتحال علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے'۔

کشمیر آور

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر پاکستان سمیت آزاد کشمیر میں بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے کشمیر آور منایا گیا۔

کشمیر آور دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک منایا گیا، اس دوران ملک بھر میں سائرن بجائے گئے جس پر تمام ٹریفک اور حکومتی مشینری نے کام روک دیا تھا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کشمیر آور کے حوالے سے ریلی کا انعقاد کیا گیا جس کے شرکا وزیر اعظم کے دفتر کے باہر جمع ہوئے۔

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی میں مرکزی تقریب مزار قائد پر منعقد کی گئی جس میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وفاقی وزیر فیصل واڈا، پی ٹی آئی رہنما عامر لیاقت حسین اور سابق کرکٹر شاہد آفریدی سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور بابائے قوم کا مزار 'کشمیر بنے گا پاکستان' کے نعروں سے گونج اٹھا۔

لاہور کے شہری بھی کشمیروں سے اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلے، دن کے 12 بجتے ہی ٹریفک کا پہیہ رک گیا اور فضا کشمیر کی آزادی کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی۔

کشمیر آور کی مناسبت سے 'کشمیر بنے گا پاکستان' ریلی وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کی قیادت میں بلوچستان اسمبلی سے نکالی گئی، اس کے ساتھ ساتھ پشاور میں بھی مظلوم کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق 5 اگست کے اقدامات کے بعد خطے کی مجموعی صورتحال کشیدہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ملاقات

بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور اس اقدام سے ایک روز قبل ہی وادی میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ وہاں تمام مواصلاتی رابطے بھی منقطع کردیے گئے تھے۔

بھارتی حکومت کے ان اقدامات کے فوری بعد سے مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 26 روز سے کرفیو جاری ہے اور دیگر پابندیاں برقرار ہیں جبکہ بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد نے وادی کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان نے 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ فوری طور پر مسترد کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024