• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کرتارپور راہداری پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات

شائع August 31, 2019
دونوں اطراف سے وفود دیگر معاملات ہر بھی بات چیت کے لیے جلد ملاقات کریں گے—فائل فوٹو: اےا یف پی
دونوں اطراف سے وفود دیگر معاملات ہر بھی بات چیت کے لیے جلد ملاقات کریں گے—فائل فوٹو: اےا یف پی

اسلام آباد: پاکستانی اور بھارتی وفود کے درمیان کرتارپور راہداری پر تکینکی سطح کی بات چیت کا ایک اور دور جمعے کے روز منعقد ہوا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بذریعہ فون ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ مذاکرات سرحد پر ‘زیرو پوائنٹ‘ کے نام سے مشہور مقام پر منعقد ہوئے اور ’بات چیت میں اچھی پیش رفت ہوئی‘۔

ذرائع نے بتایا کہ بھارتی سکھ شہریوں کے گردوارا کرتارپور صاحب آنے کے لیے ویزا فری راہداری کی تعمیر سے متعلق زیادہ تر ’تکنیکی امور‘ حل ہوچکے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ منصوبے کا افتتاح رواں برس نومبر میں بابا گرو نانک کے 550ویں جنم دن کے موقع پر کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کرتار پور راہداری منصوبہ: معاہدے پر 80 فیصد اتفاق ہوگیا، ترجمان دفتر خارجہ

ان تکنیکی مذاکرات میں راہداری کی سیدھ، سرحد پار کرنے کے مقامات میں تعاون کا اشتراک اور دیگر تعمیراتی امور پر بات چیت ہوئی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ دونوں اطراف سے وفود دیگر معاملات پر بھی بات چیت کے لیے جلد ملاقات کریں گے۔

یہ بات مدِ نظر رہے کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں جابرانہ اقدامات اور جنگ بندی کے حوالے سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کے دوران کرتارپور راہداری منصوبے کو الگ رکھا ہے۔

مذکورہ منصوبہ فروری میں پلوامہ حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے دوران بھی متاثر نہیں ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: ’کرتار پور راہداری کھلنے سے مسئلہ کشمیر نظر انداز نہیں ہوگا‘

خیال رہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان ردِعمل کے طور پر متعدد اقدامات اٹھا چکا ہے جس میں سفارتی تعلقات میں تنزلی، تجارت اور خصوصی ریل گاڑیوں کی بندش بھی شامل ہے۔

ان تمام اقدامات کے ساتھ ساتھ بھارت کے لیے پاکستان کی فضائی حدود بند کرنے کے امکانات بھی زیِر گردش ہیں۔

اس ضمن میں جمعرات کے روز ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بتایا تھا کہ اس حوالے سے متعدد آپشنز پر غور کیا جاچکا ہے، تاہم ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔


یہ خبر 31 اگست 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024