منی لانڈرنگ کیس: سلمان شہباز کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم
لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے عدالت میں سلمان شہباز کی جائیداد قرقی کے لیے دائر درخواست پر احتساب عدالت کے ایڈمن جج ملک امیر محمد خان نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران نیب کے خصوصی استغاثہ حافظ اسد اللہ اور حارث قریشی نے دلائل دیے۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ،آمدن سے زائد اثاثے:احتساب عدالت کا سلمان شہباز کی گرفتاری کا حکم
نیب نے عدالت میں موقف اپنایا کہ سلمان شہباز گرفتاری کے ڈر سے فرار ہو چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی ٹیم نے لاہور میں سلمان شہباز کے گھر پر چھاپہ مارا لیکن سلمان شہباز موجود نہیں تھے۔
نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ سلمان شہباز نیب تحقیقات میں شامل نہیں ہو رہے لہٰذا ان کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے نیب کو سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دینے کے لیے کارروائی کرنے اور اشتہارات شائع کرنے کا حکم بھی دیا اور 30 ستمبر تک جائیداد ضبط کرنے کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع
خیال رہے کہ 5 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے سلمان شہباز کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور پولیس کو 10 اگست تک انہیں ہر حال میں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
نیب نے پراسیکیوٹر حافظ اسداللہ اعوان کے توسط سے احتساب عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سلمان شہباز منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے میں ملوث ہیں، لہٰذا عدالت ان کی گرفتاری کا حکم دے۔
بعد ازاں 10 اگست کو نیب کے زیر حراست 2 وعدہ معاف گواہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کے لیے منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔
ملزمان نے اعتراف کیا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے بیٹوں کی ایما پر پاکستان میں 24 لاکھ ڈالر سے زائد رقم ٹی ٹی کے ذریعے ٹرانسفر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں نیب نے شہباز شریف کے بڑے بیٹے حمزہ شہباز کو پہلے ہی گرفتار کر رکھا ہے اور ان کے جسمانی ریمانڈ میں کئی بار توسیع کی جاچکی ہے۔