مظفر گڑھ: نابینا لڑکی سے ریپ کا مقدمہ 10 روز بعد درج
صوبہ پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر ( ڈی پی او) کی ہدایت پر 15 سالہ نابینا لڑکی سے ساتھ ریپ کا مقدمہ 10 روز بعد درج کرلیا گیا۔
مظفرگڑھ کے علاقے مونڈکا کی رہائشی کلثوم مائی نے الزام عائد کیا کہ ان کی 15 سالہ نابینا بیٹی کو پڑوسی نے ریپ کا نشانہ بنایا تھا لیکن جب وہ مقدمہ درج کروانے کے لیے مونڈکا پولیس چوکی پہنچیں تو انچارج اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) غلام عباس نے دھکے دے کر باہر نکال دیا اور ان کی شکایت نہیں سنی تھی۔
بعدازاں متاثرہ لڑکی کی والدہ نے پولیس چوکی کے سامنے خود کو آگ لگانے کی دھمکی دی جس پر ڈسٹرکٹ پولیس افسر ( ڈی پی او) مظفر گڑھ صادق علی ڈوگر کو آگاہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: راولپنڈی: 22 سالہ لڑکی کے 'ریپ' میں ملوث 3 پولیس اہلکار گرفتار
جس پر ڈی پی او مظفر گڑھ نے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) خان گڑھ کو فوری طور پر ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کی تھی۔
ڈی پی او کی ہدایت پر واقعے کی ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود ملزم کو تاحال گرفتار نہیں کیا گیا۔
خیال رہے ک چند روز قبل گلگت بلتستان پولیس نے جنوبی کوریا سے آئی ہوئی خاتون سیاح کے مبینہ ریپ کی کوشش پر انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے کانسٹیبل کو گرفتار کرلیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 45 خواتین کا مبینہ ریپ: تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل، ابتدائی رپورٹ تیار
اس سے قبل 16 اگست کو راولپنڈی پولیس نے 45 لڑکیوں کو اغوا کر کے انہیں ریپ کا نشانہ بنانے والے میاں بیوی کو گرفتار کرلیا تھا۔
بعد ازاں ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے گئی تھی جس نے اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرتے ہوئے 10 خواتین کے ساتھ ریپ کی تصدیق بھی کی تھی۔
جون 2019 میں پولیس نے خیبرپختونخوا کے علاقے چمکنی میں بندوق کے زور پر بچے کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کرنے والے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔