امریکا کے ساتھ مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں، طالبان
دوحہ میں طالبان کے ترجمان نے تصدیق کردی کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کی بے دخلی سے متعلق مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ’دوحہ میں مذاکرات کے پانچویں مرحلے میں مثبت پیش رفت ہوئی اور اب ہم باقی ماندہ نکات کو حتمی شکل دے رہے ہیں‘۔
مزیدپڑھیں: امریکا اور طالبان کے مابین امن مذاکرات شروع
واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات کا یہ پانچواں مرحلہ تھا۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ جیسے ہی باقی ماندہ نکات کو حتمی شکل دی جائے گی پھر معاہدہ طے پاجائے گا۔
دوسری جانب امریکا کے سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیونے سابق فوجیوں سے خطاب میں کہا کہ مذاکرات کس بنیاد پر اختتام پذیر ہوں گے، اس بارے میں پیشگوئی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ترجیح ہے کہ مذاکرات صحیح سمت میں مکمل ہوں‘۔
سیکریٹری اسٹیٹ نے کہا کہ ’اس ضمن میں امریکی صدر کی مجھے اور میرے عسکری دوستوں کو واضح ہدایت ہے کہ ہمیں جلد از جلد افغانستان سے نکلنا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: طالبان اور امریکی حکام کے درمیان قطر میں مذاکرات
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دوبارہ امریکا کسی دہشت میں نہ پھنس جائے‘۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ہم کامیابی حاصل کریں گے اور اس لڑائی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرسکیں گے‘۔
واضح رہے کہ 30 جون کو مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں فریقین کے مابین یکم ستمبر سے قبل امن معاہدہ طے پاجائے گا۔
گزشتہ مذاکراتی دور میں دونوں فریقین کے مابین افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ ختم کرنے کے لیے دو اہم نکات زیر بحث رہےجس میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا سمیت طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے جو عالمی حملے کرسکے۔
مزیدپڑھیں: افغانستان میں طالبان کا فوجی اڈے پر حملہ، 12 افراد ہلاک
خیال رہے کہ مائیک پومپیو نے 26 جون کو افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے میں صدر اشرف غنی سے ملاقات میں طالبان سے جاری امن مذاکرات اور ستمبر میں افغان صدارتی انتخاب سے قبل سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
افغان حکومت پہلے ہی طالبان سے مذاکرات کی متعدد کوششیں کر چکی ہے لیکن طالبان اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے براہ راست امریکا سے مذاکرات پر مصر ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں اس وقت امریکا کی فوجیوں کی تعداد 14 ہزار پر مشتمل ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں