کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے باکسر عامر خان کا لائن آف کنٹرول کا دورہ
عالمی شہرت یافتہ پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان نے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور وادی میں بھارتی فوج کی جانب سے کیے جانے والے مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا عزم ظاہر کیا۔
باکسر عامر خان کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے آج پاکستان پہنچے اور کشمیریوں کی آواز بننے کا عزم ظاہر کیا۔
مزید پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی
اسلام آباد ایئرپورٹ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے نامور باکسر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بچوں کو قتل کیا جا رہا ہے، بچے اسکول نہیں جا سکتے اور وہ بھارت کے انسانیت سوز مظالم کو دنیا کے سامنے لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کی نسل کشی کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
بعدازاں نامور باکسر نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیریوں کی آواز بننے کے لیے لائن آف کنٹرول کا دورہ کررہے ہیں۔
عامر خان نے کہا کہ مقبوضہ وادی میں امن کے لیے عالمی سطح پر آواز اٹھائیں گے۔
اس موقع پر نامور باکسر نے مکمل سپورٹ کرنے پر پاک فوج اور ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور سے خصوصی طور پر اظہار تشکر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا خطرہ ہے، عالمی ادارے کی وارننگ
یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کردیا تھا اور وادی کو 2 حصوں یعنی یونین ٹیرٹریز میں تقسیم کردیا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت نے مظاہروں کو روکنے کے لیے 23 دن سے کرفیو نافذ کیا ہوا ہے اور مقبوضہ وادی میں ٹیلی ویژن، انٹرنیٹ، ٹیلی فون سمیت پورا مواصلاتی نظام معطل کر رکھا ہے جس سے پوری کشمیری آبادی کا دنیا بھر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کیا ہے؟
واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔
اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود بھارت مخالف مظاہرے
بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔
مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 'اے' اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔
1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 'اے' آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا تھا۔
اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا امریکا سے ڈو مور کا مطالبہ
آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔
آئین کے آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔