• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

جانتا تھا مسئلہ اختیارات کا نہیں کرپشن کا ہے، مصطفیٰ کمال

شائع August 27, 2019
کراچی کے لوگوں کے لیے میئر کراچی کے حکم کو تسلیم کرکے اپنی پوزیشن سنبھال لی تھی، مصطفیٰ کمال  — فوٹو: ڈان نیوز
کراچی کے لوگوں کے لیے میئر کراچی کے حکم کو تسلیم کرکے اپنی پوزیشن سنبھال لی تھی، مصطفیٰ کمال — فوٹو: ڈان نیوز

پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ میں جانتا تھا کہ کراچی کی صفائی کا مسئلہ اختیارات کا نہیں کرپشن کا ہے۔

میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج کے خصوصی اختیارات 24 گھنٹے کے اندر ہی واپس لینے کے بعد کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ گزشتہ روز میں نے کہا تھا کہ 3 مہینے میں ان ہی وسائل میں کراچی صاف کیا جاسکتا ہے، لیکن مجھے اختیارت دے کر واپس لے لیے گئے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میئر کراچی نے کل مجھے پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج کے عہدے پر تعینات کیا، اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا اور شہر کی صفائی کے لیے 3 ماہ کے لیے میری خدمات مانگی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی کے لوگوں کے لیے میئر کراچی کے حکم کو تسلیم کر کے اپنی پوزیشن سنبھال لی تھی۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کے پاس ضلع جنوبی اور ملیر کے اختیارات ہیں اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے میئر کے پاس دیگر 4 اضلاع کے اختیارات ہیں جو انہوں نے مجھے دیے تھے۔

مزید پڑھیں: بلدیہ کراچی کا اجلاس: میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف نعرے بازی

پی ایس پی سربراہ کا کہنا تھا کہ میری تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد سٹی گورنمنٹ کے منتخب کردہ یو سی چیئرمین اور ڈسٹرکٹ چیئرمین کے دفتر سے عملے نے فون کال کرکے تعاون کی یقین دہانی کروائی، یہاں تک کہ ایم کیو ایم کے عہدیداران نے بھی تعاون کا کہا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی صفائی کے لیے علما حضرات، فلاحی تنظیموں نے بھی تعاون کی پیشکش کی لیکن میں نے سب سے کہا پہلے ہمیں ایم کیو ایم کے موجودہ بلدیاتی اختیارات اور وسائل استعمال کرنے ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ جب تک سرکاری مشینری فعال نہیں ہوتی اس وقت تک کوئی فلاحی تنظیم شہر میں صفائی نہیں کر سکتی اور ان مشینریز کو فعال کرنے کے لیے میں نے میونسپل کمشنر، میونسپل سروسز کے سربراہ اور فنانشل ایڈوائزر کو فون کیا تھا اور ماہانہ اخراجات کی فہرست مانگی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے میئر کراچی کو اپنا باس تسلیم کیا اور کہا تھا مجھے دیے گئے اختیارات کے بعد باقی جتنے لوگ ہیں میں ان کا باس ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ’کیا کراچی میں مکھی قومی موومنٹ تشکیل پارہی ہے؟‘

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں نے کہا تھا دن رات کام کروں گا، کراچی کے جتنے مسائل ہیں ان میں رات میں سونا اور چھٹی کرنا حرام ہے۔

پی ایس پی کے سربراہ نے کہا کہ میونسپل کمشنر، میونسپل سروسز کے سربراہ اور فنانشل ایڈوائزر نے گزشتہ شب پیغام دیا کہ میئر کراچی نے ہمیں آپ کے پاس آنے سے روک دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے تعیناتی کی وجہ سے آج آزاد کشمیر جانے کا ارادہ ملتوی کردیا اور کچھ گھنٹے پہلے مجھے علم ہوا کہ میئر کراچی نے میری تعیناتی کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ میں نے 5 سال میں دن رات کراچی کے لیے کام کیا، انڈر پاس اور فلائی اوور بنائے، پارکس بنائے، ہسپتالوں میں بہتری لائی، اسکول بنائے لیکن نہ کوئی زمین لی نہ کوئی منی ٹریل میرے پاس ہے، کراچی کے لیے 30 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے، اپنوں کو نہیں نوازا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم کسی سے فلائی اوور یا انڈر پاس نہیں مانگ رہے، ہم صرف اپنے شہر سے کچرا اٹھانے کا کہہ رہے ہیں۔

پی ایس پی سربراہ کا کہنا تھا کہ میں سیاست نہیں کر رہا جو کہہ رہا تھا سچ کہہ رہا تھا، میں سیاست کر رہا ہوتا تو مخالف جماعت کے میئر کو باس نہ کہتا۔

مزید پڑھیں: ہم نے مقبوضہ کشمیر کی جنگ کراچی میں لڑی، مصطفیٰ کمال

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ میں جانتا تھا مسئلہ اختیارات کا نہیں کرپشن کا ہے، ثابت ہوگیا کہ بات اختیار کی نہیں کردار کی ہے، یہ لوگ کرپشن کر رہے ہیں اس لیے کچرا نہیں اٹھ رہا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم کچرا اٹھا دیتے تو سٹی گورنمنٹ سے حساب مانگا جاتا کہ ان ہی وسائل میں پہلے کیوں نہیں کیا گیا۔

مصطفیٰ کمال نے ایک بار پھر کہا کہ کرپشن کرنے پر باس (میئر کراچی) اور ڈسٹرکٹ چیئرمینز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں آنا چاہیے۔

پی ایس پی کے سربراہ نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ صرف اسلام آباد، وزیر اعظم ہاؤس اور بنی گالہ کے وزیر اعظم نہیں ہیں پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں، لہٰذا کراچی کی بربادی کا نوٹس لیں۔

انہوں نے کہا کہ گورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی کراچی کی بربادی کا نوٹس لیں۔

اس سے قبل میئر کراچی وسیم اختر نے شہر میں مسائل کو حل کرنے کے لیے مصطفیٰ کمال کو دیے گئے پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج کے خصوصی اختیارات 24 گھنٹے کے اندر ہی واپس لے لیے تھے۔

وسیم اختر نے بتایا تھا کہ انہوں نے پاک سرزمین کے سربراہ کے رویے کی وجہ سے ہی اختیارات واپس لیتے ہوئے انہیں معطل کیا ہے۔

میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال نے جب کراچی کو 3 ماہ میں صاف کرنے کی پیشکش کی تو میں تیار ہوگیا اور لبیک کہا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ میں نے میئر کے دستخط کے ساتھ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ کو خصوصی اختیارات دیے، تاہم میری نیک نیتی کا غلط فائدہ اٹھایا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق ناظم کراچی نے شہر کی صفائی 3 ماہ کے اندر کرنے کی پیشکش کی تھی جس کے لیے میئر کراچی سے خصوصی اختیارات مانگے گئے تھے جبکہ ساتھ ساتھ انہوں نے کراچی کی صفائی کے لیے 3 نکاتی حل بھی پیش کیا تھا۔

بعد ازاں میئر کراچی وسیم اختر نے مذکورہ پیشکش کو قبول کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کو خصوصی اختیارات دے دیئے تھے اور انہیں پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج تعینات کردیا تھا جبکہ اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔

نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد مصطفیٰ کمال نے ڈان نیوز سے گفتگو کے دوران میئر کراچی کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اب میں کراچی صاف کرکے دکھاؤں گا'۔

مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ضلع شرقی، غربی، کورنگی اور وسطی میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے چیئرمین اور یوسی چیئرمین عہدہ چھوڑ دیں کیونکہ اب میں چارج لینے آرہا ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024