خاتون کے ہاں 11 ہفتوں کے فرق سے جڑواں بچوں کی پیدائش
قازقستان سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے 11 ہفتوں (77 دن) کے فرق سے جڑواں بچوں کو جنم دے کر ڈاکٹروں کو حیران کردیا۔
29 سالہ لیلی کونووالوا نامی خاتون جب حاملہ ہوئیں تو انہیں توقع نہیں کہ انہیں بچوں کی پیدائش کے لیے 2 بار ہسپتال جانا ہوگا۔
پہلی بار مئی میں جب ان کے ہاں بیٹی کی پیدائش حمل کے 25 ویں ہفتے میں ہوئی اور دوسری بار اگست میں جب بیٹے کی پیدائش ہوئی۔
چونکہ بیٹی کی پیدائش بہت جلد ہوگئی تھی تو اس کا وزن محض ایک پونڈ سے کچھ زیادہ تھا اور اسی وجہ سے اسے کئی ماہ تک آئی سی یو میں رکھا گیا۔
خاتون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا 'ایسا لگتا ہے کہ میرے بیٹے کو دنیا میں آنے کی جلدی نہیں تھی'۔
انہوں نے کہا 'ڈاکٹروں نے جو کیا وہ کرشمہ تھا، انہوں نے خود کو حقیقی پروفیشنل ثابت کیا'۔
آسان الفاظ میں جڑواں بہن بھائیوں کے درمیان 11 ہفتے کا فرق ہے اور جڑواں بچوں میں اتنا وقفہ ہوتا نہیں مگر یہ پہلی بار نہیں، درحقیقت اس حوالے سے ورلڈ ریکارڈ 2012 میں بنا تھا جب بچوں کی پیدائش میں 87 دن کا فرق ہوا۔
درحقیقت قازقستان میں پیدا ہونے والے جڑواں بچوں کی تاریخ پیدائش ہی الگ نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ خاتون کے حمل کے دوران 2 مختلف بچہ دانیوں میں رہے تھے۔
اس طرح کے حمل کا امکان 5 کروڑ میں سے ایک ہوتا ہے، یعنی نہ ہونے کے برابر۔
مگر ایسا تو لگ بھگ ناممکن ہوتا ہے کہ جڑواں بچوں کی پیدائش الگ تاریخوں میں ہو اور درمیان میں 11 ہفتوں کا فرق ہو یا ایسا جب ہوتا ہے جب ایک بچے کی پیدائش وقت سے بہت زیادہ پہلے ہوجائے۔
تاہم لیلی اور ان کے جڑواں بچے دونوں صحت مند ہیں اور اب وہ بیٹے کے ساتھ ہسپتال سے گھر جانے کے لیے تیار ہیں۔
رواں سال مارچ میں اس سے ملتا جلتا واقعہ بنگلہ دیش میں بھی سامنے آیا تھا جہاں 20 سالہ عارفہ سلطان نے قبل از وقت بچے کی پیدائش کے 26 دن بعد جڑواں بچوں کو جنم دیا۔
گائنی کولوجسٹ شیلا پوڈر نے بتایا کہ ’انہیں معلوم نہیں ہوا کہ قبل از وقت بچے کی پیدائش کے وقت بھی خاتون دو بچے سے حاملہ تھی‘۔
انہوں نے بتایا کہ عافہ سلطان کو 26 دن بعد ہی دوبارہ ہسپتال لایا گیا جہاں انہوں نے صحت مند جڑواں بچوں کو جنم دیا۔
سرکاری ہسپتال کے چیف ڈاکٹر دلیپ روئے نے کہا کہ ’میں نے اپنی 30 سالہ طبی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں دیکھا کہ خاتون نے بچے کو جنم دیا اور محض 26 دن بعد ہی ایک بیٹے اور ایک بیٹی کو جنم دیا ہو‘۔