• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کا عملی تجربہ ہوا، راہول گاندھی

شائع August 25, 2019 اپ ڈیٹ August 26, 2019
اپوزیشن جماعتوں کے 8 سینئر رہنما نئی دہلی کی پرواز سے سری نگر پہنچے تھے — فائل فوٹو/ اے پی
اپوزیشن جماعتوں کے 8 سینئر رہنما نئی دہلی کی پرواز سے سری نگر پہنچے تھے — فائل فوٹو/ اے پی

بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سابق صدر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ انہیں مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سے اختیار کی جانے والی سختی اور ان پر ہونے والے مظالم کا عملی تجربہ ہوگیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں راہول گاندھی نے کہا کہ ’20 روز ہوگئے اور جموں و کشمیر کے عوام کی آزادی اور شہری حقوق سلب کیے گئے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ روز جب ہم نے سری نگر کا دورہ کرنے کی کوشش کی تو اپوزیشن لیڈروں اور پریس کو جموں و کشمیر کے عوام پر ظالمانہ انتظامات اور ان پر ہونے والے مظالم کا عملی تجربہ ہوا‘۔

مزید پڑھیں: واضح ہوگیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ٹھیک نہیں، راہول گاندھی

خیال رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن رہنماؤں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کے بعد کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے دورہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق جموں و کشمیر کی مقامی انتظامیہ نے اپوزیشن ارکان کو سری نگر ایئرپورٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی تھی اور ان کی پرواز پہنچنے کے چند گھنٹے بعد نئی دہلی کی جانب واپس کروا دی تھی۔

کانگریس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور آل انڈیا ترینامول کانگریس کے 8 سینئر رہنما نئی دہلی کی پرواز سے سری نگر پہنچے تھے۔

اس حوالے سے کانگریس نے ٹوئٹ کیا تھا کہ راہول گاندھی کا یہ دورہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے تھا۔

واقعے کے بعد کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے سے روکنے کے اقدام کی مذمت کی۔

کانگریس نے ٹوئٹ کیا کہ ’حکومت کے مطابق اگر کشمیر میں صورتحال بالکل ٹھیک ہے تو وفد کو واپس کیوں بھیجا گیا، مودی سرکار کیا چھپانے کی کوشش کررہی ہے‘۔

گزشتہ روز راہول گاندھی نے سری نگر سے واپسی پر دہلی ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘وفد وادی کے لوگوں کے تاثرات جاننے کا خواہش مند تھا لیکن ہمیں ایئر پورٹ سے آگے جانے نہیں دیا گیا’۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی حکومت نے راہول گاندھی کو سری نگر ایئرپورٹ سے واپس بھیج دیا

راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ‘چند دن قبل مجھے مقبوضہ جموں اور کشمیر کے گورنر نے دعوت دی تھی اور میں نے دعوت قبول کرلی تھی’، دورے میں ‘ہم جاننا چاہتے تھے کہ عوام کس صورت حال سے گزر رہے ہیں لیکن ہمیں ایئرپورٹ سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی’۔

کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے ساتھ آئے ہوئے پریس کے اراکین سے بدتمیزی اور تشدد کیا گیا، یہ واضح ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں صورت حال ٹھیک نہیں’۔

یاد رہے کہ بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے 5 اگست کو صدارتی فرمان کے ذریعے آئین میں مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد مقبوضہ علاقہ اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی اکائی کہلائے گا جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔

بھارتی آئین کی دفعہ 35 'اے' کے تحت وادی سے باہر سے تعلق رکھنے والے بھارتی نہ ہی مقبوضہ کشمیر میں زمین خرید سکتے ہیں اور نہ ہی سرکاری ملازمت حاصل کر سکتے ہیں، یہ دونوں معاملات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا ہدف تھے۔

آئین میں مذکورہ تبدیلی سے قبل دہلی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں سیکیورٹی اہلکاروں کی نفری کو بڑھاتے ہوئے 9 لاکھ تک پہنچا دیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کیے جانے سے ایک روز قبل ہی وادی میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا اور کسی بھی طرح کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی گئی تھی، جو عیدالاضحیٰ کے موقع پر بھی برقرار رہی لیکن اس میں چند مقامات پر جزوی نرمی بھی دیکھنے میں آئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024