'کشمیر پر حالیہ تنازع سے جوہری جنگ کے خدشات میں اضافہ ہوگیا'
واشنگٹن: امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جوہری جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں اور مقبوضہ جموں اور کشمیر کی حالیہ صورت حال جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کے لیے چنگاری فراہم کرسکتی ہے۔
جیو پولیٹیکل انٹیلی جنس پلیٹ فارم، اسٹریٹ فور کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیر تنازع کو 'اندرونی امور' یا باہمی مسئلے کے برعکس عالمی امن اور سلامتی کا مسئلہ قرار دیا گیا'۔
رپورٹ کے مطابق '16 اگست کو یہ تنازع جوہری سطح پر آن پہنچا تھا جب بھارتی وزیر دفاع رجناتھ سنگھ نے بھارت کی 'پہلے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے انکار' کے نظریے سے انحراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ مستقبل میں جو بھی ہوگا وہ صورتحال کے حوالے سے آگاہی فراہم کرے گا اور صورتحال پُرامید نہیں ہیں'۔
مزید پڑھیں: واضح ہوگیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ٹھیک نہیں، راہول گاندھی
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 'نیو یارک ٹائمز کے نمائندے کی جانب سے سے کیے گئے مقبوضہ وادی کے حالیہ دورے میں ان کی ملاقات ایک چرواہے سے ہوئی تھی، جب ان کی گاڑی اس کے قریب پہنچی تو چرواہے نے فوری ان کی گاڑی کی کھڑکی کی جانب بڑھا اور کہا کہ ہم ہتھیار اٹھانے کے لیے تیار ہیں'۔
رپورٹ میں سوال کیا گیا کہ 'دہائیوں قبل کشمیری عوام سے ان کی رائے جاننے کا وعدہ کیا گیا تھا جو کبھی پورا نہیں ہوا، کیا ان سے کبھی سوال کیا جائے گا کہ وہ کیا چاہتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی اور پاکستانی فوج دونوں کے پاس اسٹریٹجک اور ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار ہیں جو دونوں جانب کے کمانڈرز میدان جنگ میں استعمال کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی سیکیورٹی افسر کی خودکشی
رپورٹ میں کہا گیا کہ 'امریکا کی جانب سے 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر کیے گئے جوہری حملے کے بعد یہ پہلی مرتبہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال ہوگا'۔
انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ پاکستانی حکومتوں نے کشمیری باغیوں کی حمایت کی تھی تاہم موجودہ پاکستانی حکومت مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر سابقہ حکومتوں کی روایت پر برقرار نہیں'۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ 'رواں سال فروری میں پاک فوج نے بھارتی طیارہ مار گرایا تھا تاہم یکم مارچ کو اس کے پائلٹ ابھی نندن ورتمان کو بھارت کے حوالے کردیا گیا تھا لیکن نریندر مودی نے اسلام آباد کے جذبہ خیر سگالی کا اعتراف نہیں کیا اور نہ ہی ان کی حکومت کشمیر تنازع پر بات چیت کو تیار ہے'۔