• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

مقبوضہ کشمیر میں تعینات بھارتی سیکیورٹی افسر کی خودکشی

شائع August 25, 2019
جنوری 2017 سے تاحال 440 بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار اپنی زندگی کا خاتمہ کرچکے ہیں —فائل فوٹو:اے پی
جنوری 2017 سے تاحال 440 بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار اپنی زندگی کا خاتمہ کرچکے ہیں —فائل فوٹو:اے پی

مقبوضہ جموں اور کشمیر میں تعینات بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے افسر نے ضلع اسلام آباد میں خود کشی کرلی۔

سرکاری خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سی آر پی ایف کے اسسٹنٹ کمانڈنٹ کی 40 ویں بٹالین کے ایم اروند نے مقبوضہ جموں اور کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے علاقے صدر میں اپنی رہائش گاہ میں سرکاری رائفل سے گولی چلا کر خود کو ختم کردیا۔

رپورٹ کے مطابق خودکشی کرنے والے بھارتی سیکیورٹی فورسز کے افسر کا تعلق ریاست تامل ناڈو کے علاقے کوئمبتو سے تھا۔

خیال رہے کہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں میں خودکشی کے رجحان میں گزشتہ کئی برس سے مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ جنوری 2007 سے اب تک کم ازکم 440 اہلکار اپنی زندگی کا خاتمہ کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں:واضح ہوگیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ٹھیک نہیں، راہول گاندھی

بھارتی حکومت نے 5 اگست کو مقبوضہ جموں اور کشمیر کی متنازع حیثیت کی منسوخی کے صدارتی فرمان کے اجرا سے قبل ہی مقبوضہ وادی میں مزید 38 ہزار اضافی سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کردیا تھا۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے مقبوضہ کشمیر کو آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اپنے منشور پر عمل کرتے ہوئے 35 اے کی منسوخی کا بھی اعلان کردیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست سے قبل ہی لاک ڈاؤن کیا گیا تھا، موبائل انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی ذرائع پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی جو تاحال برقرار ہے۔

بھارتی حکومت نے حریت رہنماؤں سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق سمیت بھارت نواز عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور سجاد لون اور مقبوضہ کشمیر کی دیگر سیاسی قیادت اور سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی حکومت نے راہول گاندھی کو سری نگر ایئرپورٹ سے واپس بھیج دیا

اس کے ساتھ ساتھ عیدالاضحیٰ کے مقدس مذہبی تہوار کے موقع پر بھی مسلمانوں کو قربانی اور نماز کی ادائیگی سے روکا گیا تھا جبکہ نوجوانوں نے کرفیو کو توڑتے ہوئے احتجاج ریکارڈ کروایا تھا، اس دوران پولیس کی فائرنگ سے متعدد نوجوان شہید و زخمی ہوئے تھے۔

علاوہ ازیں پاکستان سمیت کشمیریوں اور دنیا کے دیگر ممالک کی جانب سے بھارتی اقدام کی مذمت کی گئی تھی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اجلاس بھی ہوا تھا، جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024