رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر 'اے این ایف' کو 28 اگست کیلئے نوٹس
لاہور کی انسداد منشیات عدالت نے سابق وزیر قانون پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کی ضمانت پر رہائی کے لیے درخواست پر انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کو 28 اگست کے لیے نوٹس جاری کر دیئے۔
اے این ایف حکام نے منشیات کی برآمدگی سے متعلق کیس میں جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر رانا ثنااللہ کو عدالت کے روبرو پیش کیا۔
رانا ثنااللہ کے وکلا نے درخواست ضمانت پر دلائل دیئے اور نقطہ اٹھایا کہ آئین ہر شہری کی نقل و حرکت کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے جبکہ رانا ثنااللہ کو تفتیش مکمل ہونے کے بعد جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
عدالت نے لیگی رہنما کے جوڈیشل ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کرتے ہوئے درخواست پر انسداد منشیات فورس سے 28 اگست کو جواب طلب لیا۔
دوسری جانب اے این ایف نے بھی عدالت میں ایک درخواست دائر کی جس میں رانا ثنااللہ کے اثاثے منجمد کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
عدالت نے درخواست پر ابتدائی کارروائی کے بعد رانا ثنااللہ کو 7 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: خون ٹیسٹ کروالیں، سگریٹ کا بھی پتہ چلا تو بغیر ٹرائل سزا دیں، رانا ثنااللہ
رانا ثنااللہ کے وکلا نے خدشہ ظاہر کیا کہ اے این ایف نے جو فوٹیج دی ہے وہ مکمل روٹ کی نہیں ہے، جس پر عدالت نے اے این ایف سے سیف سٹی اتھارٹی کی فوٹیج بھی مانگ لی۔
عدالت کے سامنے اے این ایف نے رانا ثنااللہ کو ان کا پرس اور گھڑی واپس کر دی۔
لیگی رہنما کی عدالت پیشی کے موقع پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے۔
رانا ثنااللہ کی گرفتاری
یاد رہے کہ یکم جولائی کو مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ کو اے این ایف نے پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد - لاہور موٹروے سے گرفتار کیا گیا تھا۔
اس گرفتاری کے بعد ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے بتایا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئی، جس پر انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: رانا ثنااللہ کو جیل میں گھر کا کھانا دینے کی درخواست مسترد
تاہم اس گرفتاری پر مسلم لیگ (ن) کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور اس کے پیچھے وزیر اعظم عمران خان کے ہونے کا الزام لگایا تھا۔
بعد ازاں گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔