• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

مقبوضہ کشمیر میں کچھ بہت سنگین ہورہا ہے، بھارتی اپوزیشن کا اظہار تشویش

شائع August 23, 2019
بھارت کی 9 اپوزیشن جماعتیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر احتجاج کے لیے اکٹھی ہوئیں —تصویر: اے پی
بھارت کی 9 اپوزیشن جماعتیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر احتجاج کے لیے اکٹھی ہوئیں —تصویر: اے پی

نئی دہلی: بھارت کی 9 اپوزیشن جماعتوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر احتجاج کرتے ہوئے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہاں کچھ بہت سنگین ہورہا ہے اور ساتھ ہی کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ایوانِ بالا (راجیہ سبھا) میں قائد حزب اختلاف اور مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ نبی آزاد کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ ماننا پڑے گا کہ یہ جمہوریت نہیں، اگر ہم یہ سمجھنے میں ناکام رہے تو اس کا مطلب ہم احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں‘۔

حزب اختلاف کی جماعتوں پر مشتمل اجلاس میں ان کا کہنا تھا کہ ’جموں اور کشمیر میں کچھ بہت سنگین ہورہا ہے جسے حکومت چھپانے کی کوشش کررہی ہے اور میڈیا کو بھی سچ دکھانے کی اجازت نہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا خطرہ ہے، عالمی ادارے کی وارننگ

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر احتجاج کا انتظام تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعت ’ڈریویڈا منیترا کازغم‘ نے کیا تھا جس میں نبی آزاد کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 کو ختم کرنے کا قانون، خفیہ راستوں سے لایا گیا۔

سابق بھارتی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کو یاد کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ وزیراعظم کی کرسی پر ہوتے تو یہ چیزیں نہیں ہوتیں۔

اس موقع پر ایک اور سیاسی رہنما سیتارام نے خطاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت میں تبدیلی کو آئین کے ستونوں پر براہِ راست حملہ قرار دیا۔

انہوں نے بھی اٹل بہاری واجپائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت آنجہانی وزیراعظم کی جانب سے دیا گیا نعرہ بھلا چکی ہے جو ’کشمیریت، جمہوریت اور انسانیت‘ تھا۔

مزید پڑھیں: مذہب کی بنیاد پر تشدد کا عالمی دن، 'دنیا کشمیریوں پر بھی توجہ دے'

اس موقع پر سیاسی جماعتوں نے ایک قرارداد بھی منظور کی جس میں بڑی سیاسی جماعتوں کے عوامی نمائندوں اور معصوم شہریوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

خیال رہے کہ اجلاس میں ملائم یادیو کی جماعت سماج وادی پارٹی، فاروق عبداللہ کی نیشنل کانفرنس اور راشٹریہ جنتا دل نے سمیت متعدد تامل جماعتوں نے شرکت کی جبکہ کسی ایک پلیٹ فارم پر تری نامول کانگریس اور کمیونسٹ پارٹیوں کا اکٹھے ہونا غیر معمولی بات ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024