مصباح سخت نہیں لیکن ڈسپلن پر سمجھوتہ نہیں کرتے، اسد شفیق
لاہور: قومی ٹیم کے تجربہ کار ٹیسٹ بلے باز اسد شفیق نے مصباح الحق کو قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ بنانے کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ساطق کپتان فٹنس پر سمجھوتا نہیں کرتے اور ان کی قومی ٹیم کے کیمپ میں موجودگی سے فائدہ ہو گا۔
نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں جاری قومی ٹیم کے پری سیزن کنڈیشننگ کیمپ کے تیسرے روز کھلاڑیوں نے صبح سیشن میں سوئمنگ جبکہ شام کے سیشن میں فٹنس اور اسٹرنتھ ٹریننگ پر بھرپور توجہ دی۔
کیمپ کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد شفیق نے کہا کہ مصباح الحق کی کیمپ میں موجودگی خوش آئند ہے، کیمپ کمانڈنٹ سخت نہیں بلکہ فٹنس، ڈسپلن اور اصولوں پر سمجھوتا نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ میں 5 سے 6 سال مصباح الحق کے ساتھ کھیلا ہوں اور انہیں کبھی بھی سخت نہیں دیکھا، وہ کچھ چیزوں جیسے کہ فٹنس پر سمجھوتا نہیں کرتے، وہ یہاں بھی بہت سخت محنت کر رہے ہیں۔
مڈل آرڈر بلے باز نے کہا کہ مصباح الحق جونیئر کھلاڑیوں کو بھی سکھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگر آپ اپنا 100فیصد دیں تو وہ بہت تعاون کرتے ہیں۔
واضح رہے ٹیسٹ کرکٹ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے سبب کپتان سرفراز احمد کو عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ہے اور اس صورت میں اسد شفیق کو سب سے مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔
ٹیم کی قیادت ملنے کے حوالے سے سوال پر اسد شفیق نے کہا کہ اس ذمے داری کے لیے ہر کھلاڑی تیار ہوتا ہے، ابھی سرفراز کپتان ہیں اور ان کی قیادت میں ٹیم متحد ہے، یہ فیصلہ پی سی بی نے کرنا ہے لہٰذا میں اس بارے میں کیا سوچتا ہوں اس سے فرق نہیں پڑتا۔
اسد شفیق نے تسلیم کیا کہ مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد وہ اور ساتھی بلے باز اظہر علی ان دو تجربے کار کھلاڑیوں کا خلا پر نہ کر سکے۔
اسد شفیق کا کہنا تھا کہ ہمیں احساس ہے کہ یونس خان اور مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ کے بعد ہماری کارکردگی ویسی نہیں، سینئرز کا خلا پورا کرنے اور اپنے مسائل پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اور اظہر علی دباؤ تو محسوس نہیں کرتے لیکن سینئرز کے جانے کے بعد ہم پر ذمہ داری بڑھ گئی ہے، تاہم ہم اچھے آغاز کے بعد بڑی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
بیٹنگ اوسط دنیا کے دیگر سرکردہ بیٹسمینوں سے کم ہونے کے سوال پر اسد شفیق نے کہا کہ وہ 6سال چھٹے نمبر پر بیٹنگ کرتے رہے جس کی وجہ سے بڑی اننگز کھیلنے کا موقع نہیں ملتا تھا اور ایک آدھ بیٹسمین کے بعد ٹیل اینڈرز کا ساتھ ہی میسر ہوتا تھا لیکن بہرحال وہ ٹیم کے لیے پرفارم کرنے کی کوشش کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ اب انہیں ٹاپ آرڈر میں کھیلنے کا موقع مل رہا ہے لہٰذا وہ کوشش کریں گے کہ اوسط بھی بہتر ہو کیونکہ چھٹے نمبر پر زیادہ لمبی اننگز کھیلنے کا موقع نہیں ملتا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ کم ہونے کا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم کی ٹیسٹ مصروفیات کم ہونے کی وجہ سے کرکٹ کی کمی محسوس ہوئی جبکہ جب ڈومیسٹک مقابلے بھی نہ ہوں تو فارم اور فٹنس برقرار رکھنے میں دشواری ہوتی ہے لہٰذا اپنے طور پر کلب کرکٹ میں مصروف رہتے ہوئے خود کو تیار رکھنے کی کوشش کی ہے۔
یاد رہے کہ جنوری میں جنوبی افریقہ کےخلاف سیریز کے بعد پاکستان نے کوئی ٹیسٹ میچ نہیں کھیلا اور اس کے بعد سے دونوں سینئر بلے باز اظہر علی اور اسد شفیق انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم ہیں۔