‘چینی مصنوعات پر امریکی ٹیرف سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا‘
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) میں اقتصادیات کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف لگانے سے تجارتی خسارے کا مسئلہ حل نہیں ہوگا اور نہ ہی شرح سود میں کمی سے امریکی ڈالر کمزور ہوگا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق آئی ایم ایف کے چیف اقتصادیات گیتا گوپینات نے کہا کہ امریکی پالیسی کی سمت متضاد ہے، جس کی وجہ سے پسندیدہ نتائج کا حصول ممکن نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: ڈالر کی قدر میں بہتری پر خوش نہیں ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے اپنے بلاگ میں خبردار کیا کہ دونوں جانب سے ٹیرف میں اضافے سے مجموعی تجارت میں عدم توازن کا امکان نہیں کیونکہ دونوں ممالک اپنی تجارت کا رخ دیگر ممالک کی جانب موڑ دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دونوں ممالک اپنی مقامی صنعت کو نقصان پہنچائیں گے‘۔
انہوں نے واضح کیا کہ صارفین اور صنعت کاروں کے لیے قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کاروباری اعتماد، سرمایہ کاری اور عالمی سپلائی نظام بری طرح متاثر ہوگا‘۔
آئی ایم ایف کے ماہر اقتصادیات نے کہا کہ کسی بھی ملک کا اپنی ہی کرنسی میں کمی کا منصوبہ گراں بار اور کارگر ثابت نہیں ہوگا۔
عالمی ادارے کے چیف اکنامسٹ نے کہا کہ سینٹرل بینک پر دباؤ سے طے شدہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: تجارتی جنگ: امریکا کا چینی مصنوعات پر نیا ٹیرف نافذ کرنے کا اعلان
ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ کسی کو اس نظریے پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے کہ مالیاتی پالیسی میں نرمی سے ملک کی کرنسی کمزور ہوسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں تجارتی توازن میں پائیدار بہتری ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے 12 ماہ کے عرصے میں مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے محض مالیاتی پالیسی میں مستقل کرنسی کی قدر میں کمی کا کوئی امکان نہیں۔
واضح رہے امریکا کے صدارتی انتخابات نومبر 2020 میں ہوں گے اور امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ساری توجہ اگلے 12 ماہ پر مرکوز ہے۔
امریکی صدر نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ ڈالر کی قدر میں بہتری سے خوش نہیں، جس کی وجہ سے امریکی صنعت سازی متاثر ہورہی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا چین تجارتی جنگ، ‘بیجنگ میں مذاکرات کا پہلا دور مثبت رہا‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے فیڈرل ریزرو (وفاقی ذخائر) پر شرح سود بہت زیادہ رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فیڈرل ریزرو نے دیگر ممالک کے مقابلے میں شرح سود بہت زیادہ رکھی، جس سے ڈالر کی قدر بڑھی اور ہماری مینوفیکچرنگ کمپنیاں مثلا کیٹرپلر، بوئنگ، جان ڈگری، کار ساز اور دیگر اداروں کو بڑی مشکلات کا سامنا ہے‘۔
واضح رہے کہ امریکا اور چین کے مابین ’تجارتی جنگ‘ کے باعث دونوں ممالک میں کشیدگی جاری ہے جبکہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیکس لگانے پر بیجنگ نے اپنی کرنسی کی قدر میں معمولی کمی کردی تھی۔
تاہم کئی دہائیوں سے امریکی انتظامیہ نے ہمیشہ ڈالر کی قدر کو بہتر بنانے کی کوشش کی جس کی بدولت استحکام ممکن ہوا اور سستی درآمدی مصنوعات بنا کر مہنگائی کا تناسب کم رکھا گیا لیکن ڈالر کی قدر مضبوط ہونے کی وجہ سے امریکی برآمد مہنگی ہوجاتی ہیں۔
مزیدپڑھیں: ٹرمپ نے ٹیرف کی جنگ میں امریکا کو چین سے آگے قرار دے دیا
اس لیے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیڈرل ریزرو پر مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ شرح سود میں کمی لائے۔