انسداد منی لانڈرنگ: ایشیا پیسیفک گروپ نے پاکستان کی تیسری جائزہ رپورٹ منظور کرلی
ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) برائے منی لانڈرنگ نے پاکستان کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر مبنی تیسری باہمی جائزہ رپورٹ (ایم ای آر) منظور کرلی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق حکومت پاکستان نے اے پی جی کے اجلاس میں فروری 2018 سے اکتوبر 2018 کے دوران منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے تفصیلی باہمی جائزہ رپورٹ پیش کی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے علاقائی طور پر منسلک اے پی جی گروپ کا 22 واں سالانہ اجلاس آسٹریلیا کے دارالحکومت کینبرا میں 18 اگست سے جاری ہے اور یہ 23 اگست کو اختتام پذیر ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کا مستقبل 3 جائزوں پر منحصر
اس اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کر رہے ہیں جہاں پاکستان کی تیسری باہمی جائزہ رپورٹ کو پیش کیا گیا اور اس رپورٹ کو ایشیا پیسیفک گروپ نے منظور کرلیا۔
خیال رہے کہ پاکستان، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی اس 'گرے لسٹ' سے نکلنے کے لیے یہ اقدامات اٹھا رہا ہے، جس میں اسے اگست 2018 میں ڈالا گیا تھا اور یہ اکتوبر کے وسط تک اسی لسٹ میں رہے گا۔
اگرچہ یہ اجلاس دہشت گردی کے لیے مالی معاونت اور منی لانڈرنگ پر ایف اے ٹی ایف کی اعلیٰ سطح کی شرائط پر پاکستان کی کارکردگی سے براہ راست تعلق نہیں رکھتا لیکن یہ جائزہ رپورٹ گرے لسٹ سے پاکستان کے نکلنے کی پوزیشن پر اثر ڈال سکتی ہے۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ سے جاری ایک بیان کے مطابق ایم ای آر 'بہت سے ان نکات کی نشاندہی کرتی ہے جہاں اے ایم ایل/سی ایف ٹی فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے'۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ 'رپورٹ ان نکات پر محیط نہیں ہے، جس پر اکتوبر 2018 سے حکومت پاکستان نے کافی پیش رفت کی ہے'۔
پاکستانی وفد نے اے پی جی کو اپنے اے ایم ایل/سی ایف ٹی فریم ورک کی بہتری کے لیے 'حال ہی' میں کیے گئے اقدامات اور ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر کامیابی سے عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر اجلاس میں مباحثے کے دوران 'انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی کوششوں میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعلقات اور شمولیت کا خیرمقدم' بھی کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق دوران اجلاس پاکستان نے دوطرفہ ملاقات میں دیگر رکن ممالک کو علیحدہ سے آگاہ کیا، علاوہ ازیں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے فنانشل انٹیلی جنس کے تبادلہ خیال کے لیے چین کے انسداد منی لانڈرنگ مانیٹرینگ اور انالیسز سینٹر (سی اے ایم ایل ایم اے سی) کے ساتھ مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کیے۔
ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے اجلاس سے قبل ڈان کو بتایا تھا کہ ایشیا پیسیفک گروپ مالیاتی اور انشورنس کے تمام شعبوں میں نظام کی بہتری پر پاکستان کی ترقی کا 5 سالہ باہمی جائزہ لے رہا ہے۔
اس سے قبل پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے حوالے سے تعمیلی رپورٹ اے پی جی میں جمع کروائی تھی جو مالیاتی اور انشورنس سروسز سے متعلق 7 شعبہ جات کا جائزہ لے رہا ہے، جو اس کے 5 سالہ نظرِ ثانی کے طریقہ کار کا حصہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے اخراج کیلئے پاکستان کو سفارتی حمایت درکار
ان شعبہ جات میں کالعدم تنظیموں اور غیر سرکاری اداروں کے ذریعے بینک اور نان بینکنگ دائرہ کار، کیپٹل مارکیٹس، کارپوریٹس اور نان کارپوریٹ سیکٹر مثلاً چارٹرڈ اکاؤنٹیسیم فنانشل ایڈوائزری سروسز، کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹینسی فرم، جیولرز اور اسی طرح کے دیگر ذرائع کے تحت منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف تحفظ شامل ہیں۔
عہدیدار نے وضاحت کی تھی کہ اے پی جی کی جانب سے تقریباً 2 سال پر محیط 5 سالہ جائزے کا یہ عمل 23 اگست کو مکمل ہوجائے گا اور اس سلسلے میں حکومتوں کو ٹیکنالوجیز، رائج طریقہ کار اور جدید ترین تکینیک میں تبدیلیوں کے پیشِ نظر مستقبل کے اہداف دیے جاتے ہیں۔
علاوہ ازیں اے پی جی کی جانب سے باہمی جائزے کا اگلا دور تھائی لینڈ کے دارالحکومت بینکاک میں 5 ستمبر کو ہوگا، جو ایف اے ٹی ایف کے منصوبوں اور ورکنگ گروپ کے 13 سے 18 اکتوبر کو پیرس میں طے شدہ اجلاس میں پاکستان کے لیے کیے جانے والے حتمی جائزے کی اہم بنیاد ہوگا۔