مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کا 16واں روز، مظاہرے اور گرفتاریاں جاری
مقبوضہ کشمیر میں 16ویں روز بھی کرفیو اور دیگر پابندیاں برقرار ہیں اور چپے چپے پر موجود بھارتی فوجیوں نے وادی کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارت مخالف مظاہرے روکنے کے لیے سری نگر کی ہر سڑک اور گلی محلے میں ہزاروں کی تعداد میں فوجی و پولیس اہلکار گشت کر رہے ہیں۔
قابض بھارتی انتظامیہ نے 5 اگست سے پوری وادی میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر رکھی ہیں، لوگ ٹی وی کے ذریعے معلومات سے بھی محروم ہیں جبکہ میڈیا پر بھی پابندی عائد ہے۔
سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت قیادت گھروں میں نظر بند یا جیلوں میں قید ہے، جبکہ سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت ہزاروں سیاسی رہنما و کارکنان گزشتہ دو ہفتے سے گرفتار ہیں۔
مقامی حکام کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز نے سری نگر سے رات گئے بھی 30 افراد کو حراست میں لیا۔
تاہم کرفیو اور تمام تر پابندیوں کے باوجود عوام بڑی تعداد میں بھارتی حکومت اور اس کے اقدامات کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: 'مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت مسلم اکثریتی ریاست ہونے پر ختم کی گئی'
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ سری نگر میں مظاہرے کے دوران نوجوانوں نے پیراملٹری پولیس پر پتھراؤ کیا اور شہر کے ان ہی علاقوں سے گرفتاریاں کی گئیں۔
پولیس افسر نے صورتحال کی نزاکت کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 'ان علاقوں میں گزشتہ چند روز سے سیکیورٹی اہلکاروں پر شدید پتھراؤ کیا جارہا ہے۔'
مقامی حکومت کے عہدیدار نے بھی حالیہ گرفتاریون کی تصدیق کی۔
یاد رہے کہ دو روز قبل کشمیر کے مقامی مجسٹریٹ نے خبر رساں ایجنسیوں 'اے ایف پی' اور 'اے پی' کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت کم از کم 4 ہزار شہریوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے مجسٹریٹ نے انکشاف کیا کہ ’وادی کی جیلوں میں جگہ کا فقدان ہونے کی وجہ سے متعدد زیر حراست شہریوں کو مقبوضہ کشمیر سے باہر لے جا کر قید کیا گیا۔'
انہوں نے مزید بتایا کہ ’فراہم کردہ سیٹلائٹ فون کے ذریعے ہمالیہ خطے میں اپنے دوستوں سے رابطہ کرکے اعداد وشمار جمع کررہا ہوں۔'
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود بھارت مخالف مظاہرے
پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت انتظامیہ کسی بھی شخص کو بغیر کسی جرم یا ٹرائل کے دو سال کی مدت تک جیل میں رکھ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد نئی دہلی نے مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کے سارے نظام معطل کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا۔
دوسری جانب بھارتی حکومت نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں پابندیوں میں کمی اور فون لائنز بتدریج بحال کی جارہی ہیں تاہم وادی میں تاحال پابندی کا سلسلہ جاری ہے۔