’کیا مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ 50 سال بعد کردار ادا کرے گا؟‘
بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کے بعد وادی میں ہونے والے انسانی حقوق کے استحصال پر امریکی میڈیا بھی بول پڑا اور اقوام متحدہ کے کردار پر سوالات اٹھادیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی میڈیا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو اس کی ذمہ داری یاد دلاتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا میں امن و امان کو برقرار رکھنا اس عالمی فورم کی ذمہ داری ہے جس میں کشمیری عوام کے غموں کا مداوا کرنا اور پاک - بھارت تناؤ کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگر دونوں ایمٹی صلاحیت کے حامل ممالک کے درمیان کشیدگی انتہا پر ہے تو سلامتی کونسل کو دونوں کے درمیان آنا چاہیے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس مقام پر یہ کوئی ایکشن کرنے کے بجائے بات چیر پر رضامند ہیں۔
مزید پڑھیں: جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا انحصار اب حالات پر ہوگا، بھارت
سی این این کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ ’آخر کب تک جنوبی ایشیا کے لوگ کشمیر میں امن قائم کرنے کے لیے سلامتی کونسل کے کردار کا انتظار کرتے رہیں گے؟‘
رپورٹ میں سلامتی کونسل میں 50 سال بعد مسئلہ کشمیر پر مشاورت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید پوچھا گیا کہ ’کیا کشمیر جیسے اس اہم ترین مسئلے پر سلامتی کونسل مزید 50 سال گزرنے کے بعد اپنا کردار ادا کرے گا؟‘
واشنگٹن پوسٹ کے اداریے میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو باور کروایا گیا کہ ’وہ بہت ہی خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں‘۔
اخبار نے کہا کہ بھارت میں شفافیت کی روشنی ایک جانب لیکن کشمیر کو ایک تاریکی کے اندر اس کی خصوصی حیثیت سے محروم کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں خون خرابے کا خدشہ ہے، وزیر خارجہ
اداریے میں یہ بھی کہا گیا کہ سری نگر کی گلیوں میں اب لوگوں کا ہجوم نہیں بلکہ بھارت کی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار موجود ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل کومی نائیڈو نے سیکیورٹی کونسل کے ممبران کو باور کروایا کہ عالمی طاقتوں کو کشمیریوں کے حقوق کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔
نئی دہلی میں مقیم کشمیری صحافی ادریس بھٹ نے غیر ملکی جریدے کی ویب سائٹ پر لکھا کہ ’ترقی کے نام کو جواز بنا کر بھارت کا حالیہ اقدام کشمیری کے نسلی امتزاج کو تبدیل کر سکتا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ کشمیری کے نسلی امتزاج کو تبدیل کرنا بھارت کی اتنہا پسند جماعت آر ایس ایس کا طویل مدتی مطالبہ رہا ہے جو حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ذیلی جماعت ہے۔
مزید پڑھیں: 'سلامتی کونسل کے اراکین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا'
خیال رہے کہ پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ مشاورتی اجلاس منعقد ہوا تھا، تاہم اجلاس کے بعد کشمیر کے معاملے پر نہ ہی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا اور نہ ہی کشمیر کے معاملے پر خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔
سی این این کی جانب لکھا گیا کہ یو این ایس سی کے مستقل ممبران میں سے 2 اراکین نے کشمیر کے معاملے پر بھارت کے یکطرفہ اقدام کے خلاف مذمتی بیان جاری کرنے سے روک دیا تھا۔
رپورٹ میں امریکی سفارتکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ امریکا، جرمنی اور فرانس ان ممالک میں شامل تھے، اور ان کا موقف تھا کہ اگر اس معاملے میں کوئی اعلامیہ جاری کیا گیا تو مستقبل میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ باہمی بات چیت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
تاہم ان ممالک کیا اولین ترجیح اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان بات چیت کی ہے۔
بھارتی اقدامات کے بعد سلامتی کونسل کا اجلاس
یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کردی تھی اور اس غیر آئینی اقدام سے ایک روز قبل ہی وادی میں کرفیو نافذ کردیا تھا جبکہ اس دوران تمام مواصلاتی رابطے بھی منقطع کردیے تھے۔
پاکستان کی جانب سے اس غیر قانونی اقدام پر شدید مذمت اور احتجاج کیا جارہا ہے جبکہ عالمی برادری کو کشمیریوں پر ہونے والے مظالم سے آگاہ کرنے کے لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی متحرک نظر آرہے ہیں۔
اسی سلسلے میں پاکستان نے اقوام متحدہ سے خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ کشمیر کی صورتحال پر اجلاس طلب کیا جائے ، چنانچہ پاکستانی خط پر سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہوا، اس بند کمرہ اجلاس میں اراکین نے مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ میں 50 برس بعد کشمیریوں کی آواز سنی گئی، ملیحہ لودھی
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل کے اجلاس کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو گھروں میں نظر بند کیا جاسکتا ہے، ان کی آوازوں کو اپنے گھر اور سرزمین میں نہیں سنا گیا ہو لیکن آج ان کی آواز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سنی گئی۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہے، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر توجہ مرکوز کی گئی۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے ژینگ جون نے کہا تھا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کردیا۔