کوئٹہ میں مسجد کے ایک اور پیش امام کا قتل
کوئٹہ: کچلاک کے علاقے میں طالبان سربراہ کے بھائی، جو مسجد کے پیش امام تھے، کو بم دھماکے میں نشانہ بنائے جانے کے ایک روز بعد اسی علاقے میں ایک اور پیش امام کو قتل کردیا گیا۔
خیال رہے کہ جمعے کے روز الحج مسجد میں بم دھماکے میں قتل ہونے والے امام حافظ حمد اللہ افغان طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ اخوندزادا کے بھائی تھے۔
اس دھماکے میں 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: سربراہ کے بھائی کے قتل سے امن مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے، طالبان
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ کچلاک کے علاقے میں قائم عثمان بن عفان مسجد کے پیش امام محمد اعظم کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہفتے کے روز امام علاقے کی ایک دکان میں بیٹھے تھے کہ چند افراد موٹرسائیکل پر آئے اور ان پر فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔
مولوی محمد اعظم کو واقعے میں متعدد گولیاں لگیں جس کی وجہ سے وہ موقع پر ہی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔
پولیس افسر کا کہنا تھا کہ '50 سالہ محمد اعظم افغان شہری تھے اور وہ کئی سالوں سے عثمان بن عفان مسجد میں پیش امام کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے جبکہ ان کی رہائش گاہ بھی مسجد کے نزدیک ہی قائم تھی'۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کچلاک کی مسجد میں دھماکا، 4 افراد جاں بحق
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
اس رپورٹ کے شائع کیے جانے تک واقعے کی کسی بھی فرد یا تنظیم نے ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔
خیال رہے کہ طالبان سرب۵راہ کے بھائی کے کوئٹہ میں قتل پر افغان طالبان کا کہنا تھا کہ ان کے سربراہ کے بھائی کے قتل کے واقعے سے امریکا سے 18 سال بعد فوجی انخلا کے لیے جاری مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے۔
طالبان رہنما نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 'اگر کسی کو لگتا ہے کہ کسی کو شہید کرنے سے ہمارے رہنما اپنے مقصد سے پیچھے ہٹ جائیں گے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہ رہا ہے'۔
انہوں نے امریکا سے جاری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم اپنے مقاصد کے حصول کے قریب تر ہیں'، تاہم انہوں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کیا۔