اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی جاں بحق، 30 سے زائد زخمی
فلسطین میں غزہ پٹی پر ہفتہ وار احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج سے تصادم کے دوران 30 سے زائد افراد زخمی ہوگئے جبکہ ایک فلسطینی جاں بحق ہوگیا۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القیدرا کا کہنا تھا کہ غزہ میں ریلی کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 20 فلسطینی زخمی ہوئے۔
وزارت صحت کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران مزید 13 فلسطینی بھی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔
ادھر خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ایک فلسطینی حملہ آور کو گولی مار دی ہے جبکہ 2 اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ایک دہشت گرد نے دو شہریوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں شہری زخمی ہوگئے اور انہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ حملہ آور کو مار دیا گیا’۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 4 فلسطینی جاں بحق
فلسطینی وزارت صحت نے اس حوالے سے تفصیلات جاری نہیں کیں، تاہم یہ کہا گیا کہ ایک شہری زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
یاد رہے کہ 10 اگست کو بھی اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے 4 فلسطینی جاں بحق ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ فسلطینیوں کی جانب سے ان کی سرزمین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف 30 مارچ 2018 کو اسرائیل کے خلاف احتجاج شروع کیا گیا تھا اور جس میں یہ مطالبہ سامنے آیا تھا کہ اسرائیل جبری قبضے کو ختم کرے۔
فلسطینیوں کے احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے اب تک کم ازکم 305 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں اقوام متحدہ کے مشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے مشن کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں فلسطنی مظاہرین کے خلاف کی گئی کارروائیاں جنگی جرائم میں شمار ہوسکتی ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ کو 2007 سے محاصرے میں رکھا ہوا، جس کے باعث وہاں شہری شدید مشکلات کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں:غزہ: اسرائیلی فوج کی فلسطینی مظاہرین پر فائرنگ، 98 زخمی
اسرائیل نے غزہ پر 2007 میں 3 بڑے حملے بھی کیے تھے جس کے بعد 2008 میں ہزاروں افراد کو مارا گیا تھا جبکہ ان حملوں کے نتیجے میں پہلے سے مسائل کا شکار غزہ کی پٹی کا ڈھانچہ مزید کمزور ہوچکا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر احتجاج میں مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہیں تاہم حماس کی جانب سے مستقل ان الزامات کو مسترد کیا جاتا رہا ہے۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں واپسی کے نتیجے میں یہودی ریاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔
دوسری جانب مظاہرین کا موقف ہے کہ ان کا مقصد اس زمین کی واپسی اور اپنا حق مانگنا ہے، جسے 1948 کی جنگ کے بعد ہم نے کھو دیا تھا اور اسرائیل کا وجود عمل میں آیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے جب 1948 میں فلسطین کے وسیع علاقے میں قبضہ کیا گیا تو متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد غزہ پہنچی تھی، جو موجودہ اسرائیل میں اپنی جائیدادیں اور زمینیں چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔