'سلامتی کونسل کے اراکین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا'
اقوام متحدہ میں چین کے مستقبل مندوب ژینگ جون نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے اجلاس نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان کے مطالبے پر مسئلہ کشمیر پر غور کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا تاریخی مشاورتی اجلاس ہوا تھا۔
مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا تاریخی اجلاس
یہ 50 سال میں پہلا موقع تھا جب خصوصی طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری تنازع پر غور کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا تھا۔
سلامتی کونسل کا یہ اجلاس بند کمرہ اجلاس تھا، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی تھی۔
اس اجلاس کے بعد چینی مندوب نے انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اراکین نے مقبوضہ جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال اور وہاں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھی تشیوش کا اظہار کیا، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارت کا یکطرفہ اقدام پہلے سے کشیدہ صورتحال کو مزید خراب کرسکتا ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چین کا موقف ہے کہ مقبوضہ جموں اور کشمیر کا معاملہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک طویل عرصے سے ہے لیکن اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق آئینی ترمیم کے اقدام خطے میں کشیدگی کا باعث بنا ہے۔
چینی مندوب کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے چارٹر، قرادادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تمام صورتحال، اقدام پر تشویش ہے اور کوئی بھی یکطرفہ اقدام مزید پیچیدگی کا باعث بنے گا، لہٰذا چین متعلقہ فریقین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور کوئی ایسا اقدام اٹھانے سے گریز کریں جس سے حالات مزید خراب ہوں کیونکہ اس اقدام کے بعد صورتحال پہلے ہی بہت کشیدہ اور خطرناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا سیکیورٹی کونسل سے مسئلہ کشمیر پر ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے اقدام نے چین کی خودمختاری کو بھی چیلنج کیا اور دوطرفہ معاہدوں، سرحدی علاقوں میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے اور چین کو اس پر سخت تحفظات ہیں۔
چینی مندوب نے کہا کہ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بھارت کے اس طرح کے یکطرفہ اقدامات چین کے ساتھ تعلقات کے لیے قابل عمل نہیں ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں چین کے پڑوسی ہیں اور پاکستان اور بھارت ترقی کے اہم مراحل میں ہیں۔