شمالی کوریا کا جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے کو امریکا کے ساتھ فوجی مشقوں پر سخت تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد 2 میزائلوں کا تجربہ کرتے ہوئے بات چیت ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے صدر کو ’بدتمیز‘ کے لقب سے پکارا اور اعلان کیا کہ کوریا کی دونوں ریاستوں کے درمیان مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے۔
شمالی کوریا نے جنوبی کوریا اور امریکا کے مابین ہونے والی مشترکہ فوجی مشقوں، جن کا آغاز گزشتہ ہفتے ہوا تھا، کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انہیں جنگ کی ریہرسل قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے 2 بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کر لیا، جنوبی کوریا
دوسری جانب جمعے کی صبح شمالی کوریا نے مزید 2 میزائل فائر کرنے کا تجربہ کیا جن کے بارے میں اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا وہ بیلسٹک میزائل تھے یا راکٹ آرٹلری تھے۔
ان میزائلوں سے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام کے مستقبل کے حوالے سے پیانگ یانگ اور واشنگٹن کے درمیان ہونے والے مذاکرات پیچیدگی کا شکار ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب پیانگ یانگ نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن کی جانب سے 2045 تک کوریائی خطے کو ایک کرنے کے سلسلے میں مذاکرات جاری رکھنے کے اعلان کو بھی مسترد کردیا۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا حالیہ ہفتوں میں میزائل کا پانچواں تجربہ
اس ضمن میں شمالی کوریا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنوبی اور شمالی کوریا کے مابین مذاکرات کی سست روی اور دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان گزشتہ برس ہونے والی تاریخی ملاقات میں کیے گئے عہد پر عمل درآمد میں تعطل کی سراسر ذمہ داری جنوبی کوریا پر عائد ہوتی ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق شمالی کوریا کی کمیٹی برائے پرامن اتحاد نو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’نہ ہمارے پاس جنوبی کوریا کے حکام سے بات کرنے کے لیے کچھ ہے اور نہ ہی ہمارا خیال ہے کہ اب ہم دوبارہ مل بیٹھیں گے‘۔
خیال رہے کہ مون جے اُن اور کم جونگ اِن کے درمیان گزشتہ برس اپریل میں تاریخی ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے پرامن تعاون کا عہد کیا تھا تاہم اس کے بعد سے اب تک دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات، تعاون اور تبادلوں میں معمولی بہتری ہی نظر آئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا سے 70 ممالک کا جوہری ہتھیار تلف کرنے کا مطالبہ
اس سے قبل جمعرات کو کوریا کے یومِ آزادی کے دن ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے صدر نے کہا تھا کہ ’شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل تشویشناک کارروائیوں کے باوجود مذاکرات کی رفتار متزلزل نہیں ہوگی‘۔
جس پر شمالی کوریا کے ترجمان نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ سوچنا بھی حماقت ہے کہ امریکا کے ساتھ فوجی مشقوں کے اختتام کے بعد کوریا کی دونوں ریاستوں کے درمیان مذاکرات بحال ہوجائیں گے‘۔
شمالی کوریا کی جانب سے جمعے کو کیا جانے والا یہ تجربہ جولائی کے اواخر سے اب تک کا چھٹا تجربہ ہے جو اس نے متعدد واقعات پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیا، ان میں امریکا کے جوہری ہتھیاروں پر بات چیت تعطل کا شکار ہونے جبکہ امریکا اور جنوبی کوریا کے درمیان فوجی مشقوں کو جنگ کی ریہرسل سمجھنا شامل ہے۔