نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 22 برس بیت گئے
فن قوالی کو پوری دنیا میں متعارف کرانے والے عظیم قوال استاد نصرت فتح علی خان کی 22 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔
فیصل آباد کے معروف گھرانے سے تعلق رکھنے والے ممتاز گلوکار اور منفرد لہجے کے قوال و موسیقار استاد نصرت فتح علی خان نے سیکڑوں کی تعداد میں انتہائی خوبصورت اور یادگار غزلیں، قوالیاں اور گیت پیش کیے۔
13 اکتوبر 1948ء کو پیدا ہونے والے استاد نصرت فتح علی خان جگر اور گردوں کے عارضے سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 48 برس کی عمر میں 16 اگست 1997ء کو کروڑوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: قوالی کا پیام رساں: نصرت فتح علی خان
وفات کے وقت وہ اپنے کریئر کے عروج پر تھے، کئی بین الاقوامی فنکار اسے اپنی خوش قسمتی قرار دیتے ہیں کہ انہوں نے نصرت فتح علی خان کے ساتھ کام کیا۔
استاد نصرت فتح علی خان نے ’دم مست قلندر مست‘، ’علی مولا علی‘، ’یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے‘، ’میرا پیا گھر آیا‘، ’اللہ ہو اللہ ہو‘، ’کنا سوہنا تینوں رب نے بنایا‘، ’اکھیاں اڈیک دیاں‘، ’کسی دا یار نا وچھڑے’، ’میرا پیا گھر آیا‘، ’آفریں آفریں‘ اور ’میری زندگی‘ جیسے لازوال گیت اور قوالیاں پیش کیں۔
یہ بھی پڑھیں: صوفیانہ موسیقی کی مقبولیت
نصرت فتح علی نے قوالی کے 125 آڈیو البم ریلیز کیے جو ورلڈ ریکارڈ بھی ہے۔
نصرت فتح علی خان کے بھتیجے و شاگر د استاد راحت فتح علی خان آج بھی ان کا نام زندہ و تابندہ رکھے ہوئے ہیں.