• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

مقبوضہ کشمیر: کرفیو میں 15 اگست کے بعد نرمی کی جائے گی، ستیا پال ملک

شائع August 14, 2019
جب تک حالات ٹھیک نہیں ہوجاتے ہم دشمن کو وہ آلہ (انٹرنیٹ) نہیں دینا چاہتے— فوٹو: اے پی
جب تک حالات ٹھیک نہیں ہوجاتے ہم دشمن کو وہ آلہ (انٹرنیٹ) نہیں دینا چاہتے— فوٹو: اے پی

مقبوضہ کشمیر کے گورنر ستیا پال ملک نے بھارت کے یوم آزادی (15 اگست) کے بعد وادی میں نافذ کرفیو میں نرمی کا دعویٰ کردیا۔

ستیا پال ملک نے ٹائمز آف انڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں بتایا کہ کرفیو میں نرمی کے باوجود مواصلات (فون لائنز اور انٹرنیٹ) کا نظام معطل رہے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ جب تک حالات ٹھیک نہیں ہوجاتے ہم دشمن کو وہ آلہ (انٹرنیٹ) نہیں دینا چاہتے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہفتے 10 دن تک سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا اور ہم آہستہ آہستہ تمام مواصلاتی رابطے بحال کریں گے‘۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں صورتحال کی بہتری کیلئے وقت درکار ہے، بھارتی سپریم کورٹ

واضح رہے کہ گزشتہ روز راہول گاندھی نے کہا تھا کہ ’ ہم آپ کی دعوت پر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ جموں و کشمیر اور لداخ کا دورہ کریں گے، ہمیں کسی طیارے کی ضرورت نہیں ہوگی لیکن ہمیں آزادی سے سفر کرنے، لوگوں، مرکزی رہنماؤں اور وہاں تعینات ہمارے سپاہیوں سے ملاقات کی یقین دہانی کروائیں‘۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق ستیا پال ملک نے کہا کہ ’ راہول گاندھی اپوزیشن رہنماؤں کا وفد کشمیر لے جانے کی کوشش کرکے معاملے کو سیاست زدہ کررہے ہیں تاکہ عام آدمی کے لیے مزید مشکلات پیدا ہوں‘۔

راہول گاندھی نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’ ملک جی، میں نے اپنے ٹوئٹ کے جواب میں آپ کا کمزور رد عمل دیکھا، میں کسی شرائط کے بغیر جموں و کشمیر آنے کی دعوت قبول کرتا ہوں، میں کب آسکتا ہوں؟ ‘۔

خیال رہے کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل بھارتی حکام نے موبائل اور انٹرنیٹ سروسز معطل کرکے کرفیو نافذ کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں 9 روز سے کرفیو، عوام غذا اور ادویات سے محروم

امریکی خبررساں ادارے ’ اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سری نگر سمیت دیگر علاقوں اور دیہاتوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی تعینات ہیں۔

تاہم لاک ڈاؤن کے باوجود مظاہروں کا سلسلہ مکمل طور پر نہیں رکا ہے۔

رہائشیوں کے مطابق جمعہ کی نماز کے بعد مظاہرے میں 8 ہزار افراد نے حصہ لیا تھا جنہیں منتشر کرنے کے لیے بھارتی فورسز نے آنسو گیس اور پیلیٹ گنز استعمال کی تھیں۔

گزشتہ روز بھارتی حکومت نے پہلی مرتبہ جھڑپوں کی تصدیق کی اور کہا تھا کہ بھارتی فورسز جوابی کارروائی پر مجبور ہوگئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024