مقبوضہ کشمیر میں 9 روز سے کرفیو، عوام غذا اور ادویات سے محروم
مقبوضہ کشمیر میں مسلسل نویں روز کرفیو برقرار ہے جہاں گھروں میں محصور کشمیری غذا اور ادویات سے محروم ہیں۔
5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس لینے کے فیصلے کے بعد سے مقبوضہ وادی میں کرفیو لگادیا گیا تھا جس کے بعد سے لینڈ لائن، موبائل فون، انٹرنیٹ اور ٹی وی نشریات بھی بند ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ہزاروں کشمیریوں نے عید الاضحیٰ کے موقع پر سڑکوں پر احتجاج کیا، مظاہروں کے دوران کشمیری عوام نے بھارت سے مقبوضہ وادی چھوڑنے کا مطالبہ کیا اور آزادی کے نعرے لگائے۔
مقبوضہ کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن کم از کم 15 اگست، بھارت کی آزادی کے دن تک جاری رہے گا۔
مزید پڑھیں: چین کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پاک-بھارت بڑھتی کشیدگی پر اظہارتشویش
مقبوضہ کشمیر کو نئی دہلی کے زیر انتظام لانے کے بھارتی اقدام کے بعد مقبوضہ وادی میں اس کی آبادکاری میں تبدیلی اور شناخت کھونے کا خوف پایا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ کشمیر میں دہائیوں سے بھارت کے خلاف بغاوت کی تحریک جاری ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ سے زائد کشمیری فوج ہلاک ہوچکے ہیں۔
بھارت اور پاکستان دونوں ممالک کشمیر کا دعویٰ کرتے ہیں جس کے لیے ان کے درمیان 2 جنگیں بھی لڑی جاچکی ہیں۔
1948 میں لڑی گئی پہلی جنگ کے بعد خطے کو دو حصوں میں تقسیم کردیا تھا جبکہ وہاں کی عوام سے اقوام متحدہ کی سرپرستی میں ریفرنڈم کا وعدہ کیا گیا تھا جو کبھی پورا نہیں ہوا۔
اسلام آباد نے بھارت کے حالیہ اقدام کو غیر قانونی قرار دیا ہےا ور بدلے میں نئی دہلی سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع اور تجارت و ٹرین سروسز منسوخ کردی ہیں۔
مذہبی آزادی پر قدغن کی مذمت
پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے عید الاضحیٰ پر مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں کشمیریوں کی مذہبی آزادی پر قدغن لگائی گئی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پابندیوں اور لاکھوں کشمیریوں کے بنیادی مذہبی حقوق پر قدغن سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی سگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں رابطوں پر پابندی: غلط معلومات کا نیا محاذ کھل گیا
ان کا کہنا تھا کہ 'مقبوضہ وادی فوجی جیل بن گیا ہے جہاں کشمیریوں کو سری نگر کے تاریخی جامعہ مسجد میں عید کی نماز پڑھنے سے روکا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیلی فون، لینڈ لائن اور سیلولر و انٹرنیٹ سروسز کی گزشتہ ایک ہفتے سے بندش سے کشمیریوں سے مذہبی تہوار کے موقع پر اپنے اہلخانہ اور اپنے پیاروں سے بات کرنے کا حق چھینا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے و دیگر متعلقہ اداروں سے مذہب کے خلاف جرائم اور عالمی قوانین کی پاسداری نہ کرنے پر بھارت کا احتساب کرنے کا مطالبہ کرتا ہے'۔