• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی پر سیاسی جماعتیں تقسیم

شائع August 11, 2019
حکومت نے 15 اگست کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے— رائٹرز/ فائل فوٹو
حکومت نے 15 اگست کو یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے— رائٹرز/ فائل فوٹو

اسلام آباد: ملک کی تمام سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر پر متفق ہیں اور قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دے رہی ہیں لیکن 14 اور 15 اگست کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی پر تقسیم ہیں اور مشترکہ سیاسی مظاہرے کے امکانات کم ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ اب تک کسی بھی جماعت کی جانب سے عید الاضحیٰ کی چھٹیوں کے باعث کوئی جلسہ یا ریلی کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔

تاہم سیاسی جماعتوں کے عہدیداران کا کہنا تھا کہ پارٹی رہنما اور کارکنان اپنے متعلقہ علاقوں میں تقاریب کا انعقاد کریں گے۔

حکومت 14 اگست یوم آزادی کے دن کو یوم یکجہتی کشمیر جبکہ بھارتی اقدام کو مسترد کرنے کے لیے 15 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کرچکی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں 15اگست کو یوم سیاہ، پرچم سرنگوں رہے گا، نوٹیفکیشن جاری

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان نے بتایا کہ عید کے باعث آئندہ چند دنوں میں کسی عوامی جلسے کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی لیکن یومِ آزادی منانے کے لیے حکومت لازمی طور پر تقاریب کا انعقاد کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی پر یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے لہذا حکمراں جماعت اس دن کی مناسبت سے کوئی سرگرمی ترتیب دے سکتی ہے۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اب تک 14 اور 15 اگست سے متعلق کوئی واضح اعلان سامنے نہیں آیا۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ رہبر کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے لیے اور بھارتی حکومت کے فیصلے سے پیدا ہونے والی خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے ملٹی پارٹی کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسئلہ کشمیر پر حکومت سے اتفاق کے امکانات کے سوال پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ مستقبل قریب میں ایسا کوئی امکان نہیں، حکومت نے احتساب کے نام پر اپوزیشن کو دیوار سے لگادیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کشمیر سے متعلق حکومت کی پالیسی مشکوک ہے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ آرٹیکل 370 کے خاتمے سے متعلق بھارتی اقدامات پہلے سے طے شدہ تھے اور وزیراعظم عمران خان اس سے آگاہ تھے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ ان کی پارٹی نے پہلے ہی نشاندہی کی تھی کہ حکومت اس معا ملے پر سودے بازی کررہی ہے اور اب وہ اسے بے نقاب کریں گے۔

ممکنہ مشترکہ حکمت عملی

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں مسئلہ کشمیر اور اس حوالے سے حکومت کی ناکامی کو سامنے لانے میں مشترکہ حکمت عملی ترتیب دے سکتی ہیں لیکن اس پر عید کے بعد منعقد ملٹی پارٹی کانفرنس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

تاہم پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جوش و جذبے سے یوم آزادی کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے اور اس حوالے سے مرکزی تقریب لاہور میں منعقد ہوگی جہاں پارٹی صدر شہباز شریف پرچم کشائی کریں گے اور قوم سے خطاب کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، صدارتی فرمان جاری

جماعت اسلامی (جے آئی) کے سیکریٹری جنرل امیر العظیم نے بتایا کہ بھارتی اقدام کی مذمت کے لیے 5 اگست سے ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے 15 اگست کو یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے ملک بھر میں مختلف سرگرمیوں کے انعقاد کا اعلان کیا جاچکا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر سیاسی طور متحد ہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے قدم اٹھانا حکمران جماعت کی ذمہ داری ہے۔

امیر العظیم نے کہا کہ جماعت اسلامی کو کسی سیاسی جماعت سے اتحاد کرنے میں کوئی اعتراض نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024