• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

مدارس کا طلبہ کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار

شائع August 10, 2019
مزید پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے مذکورہ سمجھوتے پر فوری عملدرآمد کرنے کا مطالبہ — فائل فوٹو / اے ایف پی
مزید پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے مذکورہ سمجھوتے پر فوری عملدرآمد کرنے کا مطالبہ — فائل فوٹو / اے ایف پی

اتحاد تنظیماتِ مدارس پاکستان (آئی ٹی ایم پی) نے مدارس کی معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو دینے سے انکار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر معلومات اکٹھی کرنے کا یہ سلسلہ نہیں رکا تو احتجاج کیا جائے گا۔

آئی ٹی ایم پی کے ضلعی عہدیداران نے ایک پریس کانفرنس کے دوران حکومت اور تنظیم کے مابین 6 مئی 2019 کو طے پائے گئے سمجھوتے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت مدارس کی رجسٹریشن کے لیے علاقائی دفاتر قائم کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے مذکورہ سمجھوتے پر فوری عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لانے کا معاملہ، 'ابتدا میں رجسٹرڈ اداروں پر کام ہوگا'

ان کا کہنا تھا کہ دونوں فریقین کے مابین طے پائے گئے سمجھوتے کے تحت وزارت تعلیم اور مدارس کے بورڈز نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ملک میں موجود تمام 30 ہزار مدارس کی رجسٹریشن کی جائے گی، تاہم حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے یقین دلایا تھا کہ مدارس کو ووکیشنل ٹریننگ سینٹرز کے ساتھ رجسٹریشن میں معاونت فراہم کی جائے گی، تاکہ مدارس کے طلبہ بھی تکنیکی اور ووکیشنل تربیت حاصل کرسکیں۔

عہدیداران کے مطابق حکومت نے اپنے وعدے پورے کرنے کے بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مدارس کے طلبہ اور اساتذہ کی معلومات اکٹھی کرنا شروع کر دی ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک میں 30 ہزار رجسٹرڈ مدارس میں سائنس، انگریزی بھی پڑھانے کا فیصلہ

اس سلسلے میں رات کے وقت خواتین کے مدارس کا دورہ بھی کیا گیا جو نہ صرف سمجھوتے کی خلاف ورزی ہے بلکہ آئی ٹی ایم پی کے لیے ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ سمجھوتے کے تحت مدارس اور طلبہ کی معلومات وزارت تعلیم کو دینے کے لیے تیار ہیں، لیکن پولیس اور دیگر اداروں کو فراہم نہیں کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024