کراچی کے مختلف علاقوں میں تیز بارش، 3 افراد جاں بحق
ملک بھر کے دیگر علاقوں کے ساتھ ساتھ کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں طوفانی بارشوں کے نئے سلسلے کا آغاز ہو گیا ہے اور کراچی میں ہونے والی بارش کے نتیجے میں کرنٹ لگنے اور ڈوبنے سے دو نوجوانوں سمیت 3 افراد جاں بحق اور قربانی کے لیے لائی گئیں 4 گائیں بھی ہلاک ہوگئیں۔
بارشوں کا یہ نیا سسٹم خیلج بنگال میں بننے والے ہوا کے کم دباؤ کے سبب پاکستان میں داخل ہوا جس کے تحت 9 اگست (جمعہ) سے 12 اگست (پیر) تک سندھ کے ضلع میرپور خاص، ٹھٹہ، حیدر آباد، کراچی، نواب شاہ ڈویژن میں گرج چمک کے ساتھ تیز بارشوں کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
دوسری جانب کراچی کے علاقے سولجر بازار میں بارش سے جمع ہونے والے پانی میں کرنٹ شامل ہوجانے سے ایک لڑکا جاں بحق اور قربانی کے لیے لائی گئیں 4 گائیں ہلاک ہوگئیں۔
پولیس اور ایدھی فاؤنڈیشن سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق 17 سالہ کیف وحید نامی نوجوان اپنے اپارٹمنٹ کی عمارت کے باہر گائے کی دیکھ بھال کررہا تھا جہاں اسے کرنٹ لگنے پر ڈاکٹر روتھ فاؤ ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبز نہ ہوسکا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں بارش، کراچی میں بجلی کا نظام درہم برہم، 16 افراد جاں بحق
نبی بخش پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد راشد کے مطابق اپارٹمنٹ کے رہائشیوں نے بجلی کے ننگے تار لگا رکھے تھے جس کی وجہ سے بارش کے پانی میں کرنٹ آیا اور نوجوان اور جانوروں کی ہلاکت کا سبب بنا۔
ایس ایچ او نے دعویٰ کیا کہ بظاہر یہ حادثہ کے-الیکٹرک کی لاپروائی کا نتیجہ نہیں بلکہ علاقہ مکینوں کی غفلت کا نتیجہ ہے۔
کرنٹ لگنے کا دوسرا واقعہ منگھوپیر میں پیش آیا جہاں 25 سالہ سعید خان جاں بحق ہوگئے۔
پیر آباد کے ایس ایچ او امجد جاوید کا کہنا تھا کہ سعید خان بارش کے دوران میانوالی کالونی میں موٹر اٹھاتے ہوئے کرنٹ لگنے سے دم توڑ گئے۔
پولیس کے مطابق لانڈھی کے علاقے شیرپاؤ کالونی میں 17 سالہ محمد دانش بارش سے جمع ہونے والے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔
جناح ہسپتال کی ایگزیکٹیو ٖڈائریکٹر ڈاکٹرسیمی جمالی کا کہنا تھا کہ محمد دانش کو ہسپتال میں مردہ حالت میں لایا گیا تھا۔
ڈان کو جائے وقوع کا دورہ کرنے والے قائد آباد پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او امین کھوسو نے بتایا کہ بارش سے جمع پانی تالاب کی صورت اختیار کرگیا تھا جہں چند لڑکے نہا رہے تھے اسی دوران 17 سالہ دانش ڈوب گیا۔
رضویہ سوسائٹی پولیس کے مطابق جہانگیر آباد میں بارش کے دوران درخت گرنے سے 24 سالہ محمد اسد خان زخمی ہوگئے۔
پولیس نے شہریوں کی مدد سے زخمی کو فوری طور پر عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے۔
قبل ازیں محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ الرٹ میں موسلا دھار بارشوں سے شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔
مذکورہ سسٹم کے تحت سندھ کے مختلف علاقوں میں کل(جمعہ کو) جبکہ کراچی میں آج تیز بارش کا آغاز ہوا جس میں کلفٹن اور ناظم آباد کے علاقے میں کلاؤڈ برسٹ (بادل پھٹنے) جیسی کیفیت بھی دیکھنے میں آئی، جس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی زوردار گونج دور دور تک سنائی دی۔
کراچی کے مختلف علاقوں میں مختلف اوقات میں برسنے والی تیز بارش کے بعد بجلی کی فراہمی بند ہوگئی جبکہ متوقع بارش اور ہفتہ کا دن ہونے کے سبب دفاتر میں بھی حاضری کم رہی۔
تیز بارش کے باعث نیشنل ہائی وے سمیت نشیبی علاقے زیر آب آگئے جبکہ ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں مون سون کا سلسلہ جاری ہے، جس کے تحت پنجاب اور خیبر پختونخوا کے متعدد علاقوں میں گزشتہ کئی روز سے بارشیں ہورہی ہیں۔
مزید پڑھیں: بارش رک گئی لیکن مشکلات برقرار، کئی علاقوں میں تاحال بجلی معطل
محکمہ موسمیات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز راولپنڈی، گجرانوالہ، لاہور، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، ڈی جی خان ڈویژن، اسلام آباد اور کشمیر میں کہیں کہیں جبکہ ساہیوال، بہاولپور ڈویژن میں چند مقامات پر تیز ہواؤں، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
علاوہ ازیں مالاکنڈ، ہزارہ، راولپنڈی، لاہور، گجرانوالہ، فیصل آباد ڈویژن، اسلام آباد اور کشمیر میں چند مقامات پر موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔
احتیاطی تدابیر
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے بچوں سمیت کئی افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جس کے سبب آج ہونے والے متوقع بارشوں سے پہلے ہی کراچی میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنی 'کے الیکٹرک' نے شہریوں کو آگاہی فراہم کرنے کی مہم شروع کردی۔
اس کے تحت شہریوں کو ٹوٹے ہوئے تاروں، کھمبوں کے قریب نہ جانے، برقی مصنوعات کو گیلے ہاتھوں یا ننگے پاؤں نہ چھونے، بارشوں کے موسم میں بل بورڈز، درختوں، بجلی کے کھمبوں اور ٹرانسفارمرز کے نیچے نہ کھڑے ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
علاوہ ازیں گزشتہ ہفتے بارش کے دورن کھمبوں میں آنے والے کرنٹ کے باعث قربانی کے لیے لائے گئے کئی جانور بھی ہلاک ہوگئے تھے جس کی وجہ سے قربانی کے جانوروں کو خصوصاً کھمبوں سے نہ باندھنے کا انتباہ جاری کیا گیا۔