ایل این جی کیس: مفتاح اسمٰعیل کا 11 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسمٰعیل کو 11 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ایل این جی کیس میں ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے مفتاح اسمٰعیل اور پی ایس او کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) شیخ عمران الحق کو احتساب عدالت کے ڈیوٹی جج طاہر محمود کے روبرو پیش کیا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ مفتاح اسمٰعیل سے تفتیش کے لیے ان کا 15 روزہ ریمانڈ دیا جائے۔
مفتاح اسمٰعیل کے وکیل نے کہا کہ نیب نے 30 مئی کو ہائی کورٹ میں سابق وزیر خزانہ کو گرفتار نہ کرنے کا بیان دیا تاہم اب سیاسی انتقام کے لیے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
عدالت نے سابق وزیر خزانہ کا 11 روزہ جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے انہیں 19 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کیس: مفتاح اسمٰعیل کی گرفتاری کیلئے نیب کے چھاپے
مفتاح اسمٰعیل کے ساتھ پی ایس او کے سابق ایم ڈی شیخ عمران الحق کے بھی 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی، تاہم احتساب عدالت نے ان کا بھی 11 روزہ ریمانڈ منظور کیا۔
ریمانڈ دیئے جانے کے بعد نیب کی ٹیم دونوں ملزمان کو لے کر عدالت سے روانہ ہوگئی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں مفتاح اسمٰعیل کی ایل این جی کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری مسترد ہونے کے بعد نیب نے انہیں عدالت سے گرفتار کر لیا تھا۔
ایل این جی کیس میں نیب نے سابق وزیر اعظم و لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کو پہلے ہی گرفتار کر رکھا ہے۔
ایل این جی کیس
یاد رہے کہ نیب انکوائری میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ سوئی سدرن کیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کی انتظامیہ نے غیر شفاف طریقے سے ایم/ایس اینگرو کو کراچی پورٹ پر ایل این جی ٹرمینل کا کامیاب بولی دہندہ قرار دیا تھا۔
اس کے ساتھ ایس ایس جی سی ایل نے اینگرو کی ایک ذیلی کمپنی کو روزانہ کی مقررہ قیمت پر ایل این جی کی ریگیسفائینگ کے 15 ٹھیکے تفویض کیے تھے۔
نہ صرف شاہد خاقان عباسی بلکہ سابق وزیر اعظم نواز شریف پر بھی اپنی مرضی کی 15 مختلف کمپنیوں کو ایل این جی ٹرمنل کا ٹھیکا دے کر اختیارات کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔
2016 میں مسلم لیگ (ن) کی دورِ حکومت میں نیب کراچی میں منعقدہ ریجنل بورڈ کے اجلاس میں شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری بند کردی تھی۔
رواں سال مارچ میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ایل این جی کیس میں نیب کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس کے بعد احتساب کے ادارے نے ان پر سفری پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔
جس کے بعد رواں برس اپریل میں حکومت نے 36 ارب 69 کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کے ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل سمیت 5 افراد کے بیرونِ ملک سفر کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔
بعد ازاں شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔