• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 6 مظاہرین شہید، 100 زخمی

شائع August 7, 2019
مقبوضہ وادی میں سخت کرفیو نافذ ہے اور مواصلاتی نظام معطل ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
مقبوضہ وادی میں سخت کرفیو نافذ ہے اور مواصلاتی نظام معطل ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدام کے خلاف مظاہرہ کرنے والے کشمیریوں پر بھارتی فوج نے فائرنگ کردی، جس سے 6افراد شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔

سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ میں کشمیر میڈیا سروسز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود کشمیر عوام بھارتی اقدام کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔

واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کیا ہوا ہے اور مسلسل تیسرے روز بھی تمام مواصلاتی نظام معطل ہے۔

سخت کرفیو اور بڑی تعداد میں فوج کی تعیناتی جیسے اقدامات کے باوجود سری نگر، پلوامہ، بارامولا اور وادی کے دیگر حصوں میں کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35اے کے خاتمے کے خلاف احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: کشمیریوں کے لیے طویل سیاہ رات کا آغاز ہوا چاہتا ہے

تاہم احتجاج کرنے والے نہتے کشمیریوں پر قابض بھارتی فوج نے گولیاں، پیلیٹ اور آنسو گیس کے شیل فائر کیے، جس کے نتیجے میں 6 کشمیری شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔

اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں کہا گیا کہ مہلک ہتھیاروں سے چلنے والی گولیوں کے زخموں کے ساتھ 6 افراد کو سرینگر ہسپتال لایا گیا جبکہ برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز نے کہا کہ پولیس نے اس بات کی تصدیق کی کہ بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے سری نگر میں مظاہرین پر شیلز اور پیلٹس کا استعمال کیا۔

خیال رہے کہ بھارت نے مظاہروں کو روکنے کے لیے مقبوضہ وادی میں ٹیلی ویژن، انٹرنیٹ، ٹیلی فون سمیت پورا مواصلاتی نظام معطل کر رکھا ہے جس سے پوری کشمیری آبادی کا دنیا بھر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

یاد رہے کہ 5 اگست کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کو ختم کردیا تھا اور وادی کو 2 حصوں یعنی یونین ٹیرٹریز میں تقسیم کردیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کیا ہے؟

واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔

اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔

مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 'اے' اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی

1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 'اے' آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔

اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔

آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

آئین کے آرٹیکل 35 'اے' کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024