بھارت کی کسی بھی شرانگیزی کا بھرپور جواب دینے کو تیار ہیں، سول وملٹری قیادت
قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس میں اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے آزاد جموں اور کشمیر میں کلسٹر بم گرانے پر مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی شرانگیزی کی صورت میں بھرپور جواب دینے کو تیار ہیں۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ، وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی سمیت دیگر اعلیٰ سول و عسکری قیادت نے شرکت کی۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے حملوں اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں کشیدہ صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس میں کلسٹر بم حملوں اور مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورت حال اور جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی اور کہا گیا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں سیاسی مقاصد کے لیے دہشت گردی کو پروان چڑھا رہا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کو بتایا گیا کہ بھارت اوچھے ہتھکنڈوں سے عدم استحکام کے اقدامات اٹھا رہا ہے۔
اجلاس میں بھارت کی حکمت علی کی بھرپور مذمت کی گئی کہ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان اور عالمی برادری افغان تنازع کے حل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے لیکن بھارت کے حالیہ اقدامات سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا گیا کہ حالیہ اقدامات سے بھارت اندرونی اور عالمی سطح پر بے نقاب ہوگیا ہے۔
اعلیٰ سول اور عسکری قیادت نے عزم کو دہرایا کہ پاکستان، بھارتی شرانگیزی یا جارحیت کے خلاف دفاع کے لیے بھرپور تیار ہے اور مقبوضہ جموں اور کشمیر کے بہادر عوام کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں حق خود ارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی تعاون جاری رکھے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، بھارت کی ان کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے جس کے نتیجے میں خطے اور عالمی امن پر برے اثرات پڑ رہے ہیں اور پاکستان اس مطالبے کو دہراتا ہے کہ کشمیر طویل حل طلب عالمی مسئلہ ہے جس کے پرامن حل کی ضرورت ہے۔
مسئلہ کشمیر کے حل پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلے کے حل کےلیے بھارت پر زور دیتا ہے۔
اس موقع وزیر اعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے قومی سلامتی کمیٹی کو یقین دلایا کہ ایل او سی کے دونوں اطراف کے کشمیری، بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان پر بھرپور اعتماد کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا رہے گا اور کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کی بنیاد پر قائم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت عالمی قوانین کو خاطر میں نہیں لا رہا اور ان کے غرور کے نتیجے میں خطے میں تنازع مزید گمبھیر ہوگا۔
بھارتی قیادت کے غیر معقول اور غیر ذمہ دارانہ رویے کی طرف عالمی رہنماؤں اور اداروں کی توجہ مبذول کراتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے شہریوں کے حقوق کو یقینی بنائے اور اقوام متحدہ میں اپنائے گئے وعدوں پر عمل کرے۔
وزیراعظم نے اجلاس کے آخر میں ایک دفعہ پھر عزم دہرایا کہ پاکستان، بھارت کی شرانگیزی یا جارحیت کا قوم کے تعاون سے جواب دے گا۔
قبل ازیں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ 'وادی نیلم میں بھارت کی جانب سے کلسٹر بم حملے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کر لیا ہے'۔
انہوں نے کہا تھا کہ ' اجلاس میں قومی سلامتی کے امور زیر غور آئیں گے'۔
خیال رہے کہ بھارت جنگ بندی کے معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے ایل او سی کے نزدیک شہری آبادی کو کلسٹر بموں کا نشانہ بنارہا ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت نے کنٹرول لائن پر کلسٹر بم سے شہریوں کو نشانہ بنایا، آئی ایس پی آر
گزشتہ چند روز میں وادی نیلم میں کلسٹر بم کے ذریعے شہریوں کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں کئی افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے مختلف ٹوئٹس میں کہا کہ 'مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور لائن آف کنٹرول کی صورت حال پر پاکستان کی سیاسی قیادت کو یک زبان ہو کر اسے بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے'۔
فردوس عاشق اعوان نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ 'یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ ملکی سلامتی اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ڈٹ کر کھڑے ہونے کا ہے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ملک کی سیاسی قیادت کو قومی معاملات پر اتحاد اور یک جہتی کا پیغام دینا چاہیے'۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالی نے دعویٰ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں مزید 7 شہری جاں بحق ہوگئے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ(ن) کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا ایل او سی پار کارروائی اور لاشوں کی تحویل کا الزام پروپیگینڈا ہے، پاک فوج
شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گیوتیرس صورت حال کا فوری نوٹس لیں اور کشمیر میں بے گناہ انسانوں کے قتل عام روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل ارکان اور پوری دنیا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی درندگی کا نوٹس لے۔
آزاد کشمیر کی ریاستی ڈیزاسٹر منینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے مطابق بھارتی فورسز کی شیلنگ کے نتیجے میں گزشتہ روز ایک اور شہری کے نشانہ بننے کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 4 پوگئی تھی جبکہ 30 جولائی کو زخمی ہونے والا ایک شخص بھی دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔
ایس ڈی ایم اے کے مطابق بھارتی فورسز کی شیلنگ کے نتیجے میں 40 افراد زخمی ہوئے۔
گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 30 اور 31 جولائی کی درمیانی شب وادی نیلم پر بھارتی فورسز نے شیلنگ کے دوران کلسٹر بم کا استعمال کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ مذکورہ واقعے میں 4 سالہ بچے سمیت 2 شہری شہید جبکہ 11 زخمی ہوگئے تھے، جن کی حالت تشویش ناک ہے۔
مزید پڑھیں: کلسٹر بم کسے کہتے ہیں؟ اس کی تاریخ کیا ہے؟
آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز نے کلسٹر بم کا استعمال کرتے ہوئے عام شہریوں کو نشانہ بنایا جو جنیوا اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ جنیوا کے ’کلسٹر ایمونیشن کنونشن‘ کے تحت عام شہریوں پر کلسٹر بم کا استعمال ممنوع ہے کیونکہ اس کے غیر مسلح افراد پر مہلک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھارت کی جانب سے پاکستان پر لائن آف کنٹرول پار کرکے کارروائی کرنے اور لاشیں تحویل میں لینے کے الزام کے تناظر میں بھی طلب کیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا یہ ہرزہ سرائی کررہا تھا کہ بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے کیرن سیکٹر میں پاک فوج کی جانب سے کیے گئے ’بارڈر ایکشن ٹیم‘ (بی اے ٹی) آپریشن کو ’ناکام‘ بنایا۔
تاہم آئی ایس پی آر اور دفتر خارجہ نے بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کردیا اور اس کی مذمت کی۔
کلسٹر بموں کے استعمال پر پابندی
جرمنی کے شہر ڈبلن میں 2008 میں منظور ہونے والے کنونشن کے تحت کلسٹر بموں کی تیاری، ذخیرہ کرنے، منتقلی اور استعمال پر پابندی عائد ہے اور دنیا کے 100 سے زائد ممالک اس کنونشن پر دستخط کر چکے ہیں۔
کلسٹر بم، بموں کی ایک ایسی قسم ہے جس کے اندر چھوٹے چھوٹے مزید بم ہوتے ہیں، اس بم کے استعمال سے اس سے نکلنے والے مزید چھوٹے بم وسیع علاقے میں جانی و مالی نقصان کا سبب بنتے ہیں۔
انٹرنیشنل ریڈ کراس نے بے گناہوں کے اس بھاری جانی نقصان پر بارہا تشویش کا اظہار کیا اور 2000 میں اقوام عالم سے یہ سفاکی روکنے اور اس سلسلے میں بات چیت کی اپیل کی۔
تقریباً 7 سال بعد ناروے نے کلسٹر بموں کا استعمال روکنے کی کوششوں کا آغاز کیا اور اسے 'اوسلو پراسس' کا نام دیا گیا۔
اس کوشش کا مقصد مہلک ہتھیار کی تیاری، منتقلی اور استعمال روکنے کے لیے بین الاقوامی معاہدہ کرنا تھا۔
اس مقصد کے لیے لیما، ویانا، ویلنگٹن اور مختلف براعظموں میں علاقائی اجلاسوں کے بعد 3 مئی 2008 کو جرمنی کے شہر ڈبلن میں 'کنونشن آن کلسٹر امیونیشنز' منظور ہوا۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی اضافی نفری تعینات
بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی میں 10 ہزار اضافی فوج تعینات کرنے کا اعتراف کیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مزید 25 ہزار فوجی بھی طلب کیے گئے ہیں،
خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پہلے ہی 5 لاکھ بھارتی فوجی تعینات تھے۔
مقبوضہ کشمیر میں میبنہ ‘دہشت گردی’ کے خطرے کے پیش نظر بھارتی حکومت نے وارننگ جاری کی تھی جس کے بعد غیر ملکیوں اور غیر مقامی طلبا سمیت ہزاروں سیاحوں نے ہنگامی طور پر واپسی کے سفر کا اغاز کردیا تھا۔
برطانیہ اور جرمنی نے بھی اپنے شہریوں کو مقبوضہ کشمیر کا رخ نہ کرنے کی وارننگ جاری کردی ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بگڑتی صورت حال پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ‘مقبوضہ کشمیر کے عوام میں خوف اور پریشانی پھیلی ہوئی ہے کیونکہ اطلاعات ہیں کہ بھارت نے 38 ہزار اضافی فوج کو حالیہ ہفتوں میں تعینات کیا ہے جبکہ سیاحوں کو وادی چھوڑنے اور عوام کو اشیا خوردونوش کو جمع کرنے کا پیغام دیا گیا ہے’۔
پاک- بھارت کشیدگی
واضح رہے کہ رواں سال 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
26 فروری کو بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا۔
بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے اور بروقت ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔
جس کے بعد 27 فروری کو پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر کو بھی گرفتار کیا گیا۔
تاہم وزیراعظم عمران خان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا کردیا تھا اور امریکا، چین اور متحدہ عرب امارات نے بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا تھا۔
اس کے بعد سے بھارت کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر سیز فائر معاہدوں کی خلاف ورزی جاری ہے۔