کلسٹر بم کسے کہتے ہیں؟ اس کی تاریخ کیا ہے؟
ائرلینڈ کے شہر ڈبلن میں 2008 میں منظور ہونے والے کنونشن کے تحت کلسٹر بموں کی تیاری، ذخیرہ کرنے، منتقلی اور استعمال پر پابندی عائد ہے اور دنیا کے 100 سے زائد ممالک اس کنونشن پر دستخط کر چکے ہیں۔
کلسٹر بم، بموں کی ایک ایسی قسم ہے جس کے اندر چھوٹے چھوٹے مزید بم ہوتے ہیں، اس بم کے استعمال سے اس سے نکلنے والے مزید چھوٹے بم وسیع علاقے میں جانی و مالی نقصان کا سبب بنتے ہیں۔
ایک کلسٹر بم کے اندر 2000 ہزار تک چھوٹے بم موجود ہو سکتے ہیں۔
کلسٹر بموں کا استعمال 1940 کی دہائی میں شروع ہوا اور عام شہری آبادی نے اس مہلک بارود کے استعمال کی قیمت چکائی اور ایشیا، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں ہزاروں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔
انٹرنیشنل ریڈ کراس نے بے گناہوں کے اس بھاری جانی نقصان پر بارہا تشویش کا اظہار کیا اور 2000 میں اقوام عالم سے یہ سفاکی روکنے اور اس سلسلے میں بات چیت کی اپیل کی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے کنٹرول لائن پر کلسٹر بم سے شہریوں کو نشانہ بنایا، پاک فوج
تقریباً 7 سال بعد ناروے نے کلسٹر بموں کا استعمال روکنے کی کوششوں کا آغاز کیا اور اسے 'اوسلو پراسس' کا نام دیا گیا۔
اس کوشش کا مقصد مہلک ہتھیار کی تیاری، منتقلی اور استعمال روکنے کے لیے بین الاقوامی معاہدہ کرنا تھا۔
اس مقصد کے لیے لیما، ویانا، ویلنگٹن اور مختلف براعظموں میں علاقائی اجلاسوں کے بعد 3 مئی 2008 کو جرمنی کے شہر ڈبلن میں 'کنونشن آن کلسٹر امیونیشنز' منظور ہوا۔
اس کانفرنس میں 100 سے زائد ممالک نے شرکت کی جبکہ انٹرنیشنل ریڈ کراس نے اس تاریخی کنونش کا خیرم مقدم کیا۔