• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

آرمی چیف سے زلمے خلیل زاد کی ملاقات، امن عمل میں پاکستان کے مخلصانہ کردار کی تعریف

شائع August 2, 2019
ملاقات میں افغان امن عمل میں پیش رفت پر بات چیت کی گئی—فوٹو: آئی ایس پی آر
ملاقات میں افغان امن عمل میں پیش رفت پر بات چیت کی گئی—فوٹو: آئی ایس پی آر

راولپنڈی: پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے افغان مفاہمتی عمل کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے ملاقات کی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں افغانستان امن عمل کی کامیابی کے لیے جاری کوششوں اور مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں دونوں شخصیات نے اس سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات پر گفتگو کی اور باہمی مقاصد کے لیے کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

اس موقع پر زلمے خلیل زاد نے افغان امن عمل میں پاکستان کی مخلصانہ مدد کی تعریف کی اور امید ظاہر کی کہ دیگرممالک بھی اسی کی تقلید کریں گے۔

مزید پڑھیں: دورہ پاکستان کی دعوت ملی تو قبول کریں گے، افغان طالبان

ملاقات میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان امن کے لیے اپنی تمام کوششوں کو تیز کرنے کے لیے کردار ادا کرے گا۔

قبل ازیں پاکستان میں امریکی سفارتخانے کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مصالحتی عمل زلمے خلیل زاد نے ایک اور 2 اگست کو اسلام آباد کا دورہ کیا اور پاکستانی قیادت سے افغان امن عمل میں پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

اپنے دورے کے دوران زلمے خلیل زاد نے وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی اور افغان امن عمل میں مثبت پیش رفت اور آئندہ کے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

اس کے علاوہ انہوں نے عمل کی حمایت میں پاکستان کے ادا کیے گئے کردار اور مستقبل میں پاکستان کی جانب سے ممکنہ طور پر اضافی مثبت اقدام پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکی نمائندہ خصوصی نے افغانستان اور پاکستان میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا، لہٰذا استحکام کے لیے دونوں ممالک کو قابل اعتماد یقین دہانیوں کی ضرورت ہوگی کہ ان کی حدود ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہیں ہوں گی۔

انٹرا افغان جامع امن مذاکرات کے معاہدے پر اس طرح کی یقین دہانیوں سے علاقائی اقتصادی روابط اور ترقی میں اضافہ ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کی ملاقات میں افغان امن عمل میں ہونے والی پیشرفت اور خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

زلمے خلیل زاد نے وزیر خارجہ کو دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے ساتویں دور میں ہونے والی پیشرفت کے ساتھ ساتھ اپنے حالیہ دورہ کابل کی تفصیلات سے بھی آگاہ تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ دوحہ میں انٹرا افغان امن مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت اور دوحہ مذاکرات کے بعد جاری ہونے والا مشترکہ اعلامیہ خوش آئند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل: امریکی نمائندہ خصوصی کی پاکستان کے وزیر خارجہ سے ملاقات

یاد رہے کہ افغانستان میں جاری 17 سال سے زائد عرصے سے جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کوششوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں اس کے طالبان سے کئی مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں۔

اس مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل نہیں کیا گیا کیونکہ طالبان انہیں کٹھ پتلی حکومت کہتے ہیں اور وہ براہ راست امریکا سے مذاکرات کا مطالبہ کرتے آئے تھے۔

تاہم اس تمام صورتحال میں پاکستان کا کردار بہت اہم رہا ہے اور وہ افغانستان میں پائیدار اور مستقل امن اور افغان تنازع کے حل کے لیے اپنی کوششیں کر رہا ہے۔

اسی ضمن میں حال ہی میں امریکا کے دورے کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے واشنگٹن میں کہا تھا کہ وہ وطن واپس پہنچ کر افغان طالبان سے ملاقات کر کے انہیں امن مذاکرات کے لیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024