’چھوٹے تندوروں‘ کے لیے گیس کی پرانی قیمت بحال
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے چھوٹے تندوروں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافے کو واپس لیتے ہوئے اسے 30 جون 2019 کی سطح پر بحال کر دیا۔
ای سی سی نے روٹی کی پرانی قیمت پر فروخت کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ حکام کو موثر ’پرائس کنٹرول‘ کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔
کمیٹی نے یہ فیصلہ گیس کی قیمت میں اضافے سے تندور کی روٹی اور نان کی قیمتوں میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: نان بائیوں کی ہڑتال کے بعد روٹی کی قیمت 15 روپے کردی گئی
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں کپاس کی درآمد پر 10 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں روٹی کی قیمتوں میں اضافے کا جائزہ لیا گیا اور عوام کے مفاد میں یکم جولائی 2017 سے روٹی پکانے والے ’چھوٹے تندوروں‘ کے لیے گیس کی قیمت میں نظر ثانی کے ضمن میں وزارت توانائی کی پیش کردہ تجویز منظور کرلی گئی۔
مزید پڑھیں: لاہور میں روٹی اور نان کی قیمت میں اضافہ
اجلاس میں بتایا گیا کہ روٹی میں 55 سے لے کر 60 فیصد تک قیمت گندم کی ہے جس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، یکم جولائی 2019 سے نئے ٹیرف میں روٹی والے چھوٹے تندوروں کے لیے گیس کی قیمت میں اضافے کا اطلاق نہیں ہوا تھا، جبکہ روٹی کی قیمت میں گیس کی قیمت کا تناسب 20 سے لے کر 25 فیصد تک بنتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے نان اور روٹی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر سخت نوٹس لیتے ہوئے انہیں اصل قیمت پر بحال کرنے کی ہدایت کی تھی۔
واضح رہے کہ فی الوقت ملک کے مختلف شہروں میں 12 سے 15 روپے میں فروخت ہورہی ہے تاہم گیس اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے سے قبل یہ 8 سے 10 روپے میں فروخت ہو رہی تھی۔
اسی طرح روٹی فی الوقت 10 سے 12 روپے کی فروخت ہورہی جو اس سے قبل 7 سے 8 روپے کی فروخت ہورہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جیلوں کی صورت حال کی بہتری کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، معاون خصوصی
اس سے قبل 15 جولائی کو نان بائیوں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کے بعد انتظامیہ نے روٹی کی قیمت 10 روپے سے بڑھا کر 15 روپے کردی تھی۔
نان بائی ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کے بعد قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ سامنے آیا تھا۔
قبل ازیں نان بائیوں نے آٹے، ایندھن اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو جواز بناتے ہوئے روٹی کی قیمتوں میں اضافے کے لیے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی تھی۔