زلمے خلیل زاد کے طالبان سے فیصلہ کن مذاکرات شروع ہونے کا امکان
افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان دوحہ میں ایک مرتبہ پھر شروع ہونے کا امکان ہے جس کے لیے وہ افغانستان سے واپس روانہ ہوگئے ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد افغانستان میں حکومتی اراکین سے 18 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کے حوالے سے اہم ملاقاتوں کے بعد براستہ اسلام آباد دوحہ روانہ ہوں گے۔
زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ ‘میں نے جب سے نمائندہ خصوصی کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں تب سے افغانستان کا موثرترین دورہ مکمل کرلیا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘امریکا اور افغانستان اگلے قدم پر متفق ہیں اور ایک مذاکراتی ٹیم اور تیکنیکی معاون گروپ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے’۔
اپنے دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ‘میں دوحہ جارہا ہوں اور اسلام آباد میں ٹھہر کر جاؤں گا، دوحہ میں اگر طالبان نے حصہ لیا تو ہم اپنا کردار ادا کریں گے اور جس معاہدے پر کام کررہے ہیں اس کو مکمل کریں گے’۔
خیال رہے کہ افغان نژاد زلمے خلیل زاد کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس افغانستان سے فوج کی واپسی اور امن کی بحالی کے لیے طالبان سے مذاکرات کی خاطر نمائندہ خصوصی مقرر کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:دوحہ: امریکا طالبان مذاکرات کے بعد انٹرا افغان ڈائیلاگ شروع
زلمے خلیل زاد گزشہ ایک برس میں طالبان سے مذاکرات کے 8 دور کرچکے ہیں اور افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے کئی پہلووں پر متفق ہونے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔
طالبان سے مذاکرات کے اہم مرحلے کے پیش نظر زلمے خلیل زاد رواں ماہ افغانستان پہنچے تھے جس کے بعد انہوں نے افغان صدر اشرف غنی، اعلیٰ سیکیورٹی حکام، اپوزیشن کے سینئر رہنما، سفارت کاروں اور سول سوسائٹی کے اراکین سے امن عمل کے لیے مذاکرات کے حمتی مراحلے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
مذاکرات سے جڑے ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کی ضمانت کے بدلے و ہ غیرملکی فوج کی واپسی پر معاہدے کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ان کے مذاکراتی وفد کے چند سینئر اراکین انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ جارہے ہیں اور وہاں سے دوحہ واپسی پر امریکی عہدیداروں سے مذاکرات شروع ہوں گے۔
مزید پڑھیں:امریکا اور طالبان میں مذاکرات کا اگلا دور کل سے شروع ہوگا
ان کا کہنا تھا کہ ‘میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کب شروع ہوں گے’۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کے سینئر رہنماؤں نے رواں ہفتے انڈونیشیا اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے علما سے افغانستان میں امن عمل اور سیاسی صورت حال پر بات کرنے کے لیے ملاقات کی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ دوحہ میں امریکی نمائندے اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے بعد افغان حکومت، سول سوسائٹی اور دیگر وفود نے بھی طالبان سے مذاکرات کیے تھے۔
افغان حکام اور طالبان نمائندوں کے اجلاس میں 70 افراد شامل تھے اور مذاکرات کے دوران سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے تھے۔