• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

چیئرمین سینیٹ عزت بچائیں اور خود ہی استعفیٰ دے دیں، بلاول بھٹو زرداری

ہمارے پاس سینیٹ میں مطلوبہ نمبرز موجود ہیں، بلاول بھٹو زرداری —  فوٹو: پی پی پی میڈیا سیل
ہمارے پاس سینیٹ میں مطلوبہ نمبرز موجود ہیں، بلاول بھٹو زرداری — فوٹو: پی پی پی میڈیا سیل

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے لیے اچھا ہے کہ وہ اپنی عزت بچاتے ہوئے خود ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں، ورنہ کل تو انہیں خود ہی جانا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں اپوزیشن اراکین کے لیے دیے گئے ظہرانے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب بنانے کے لیے مطلوبہ نمبرز موجود ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میری تجویز پہلے سے ہی تھی کہ چیئرمین سینیٹ اپنی عزت بچاتے ہوئے استعفیٰ دے دیں، ورنہ کل تو وہ جا ہی رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو کی حاصل بزنجو کے باآسانی چیئرمین سینیٹ بننے کی پیش گوئی

پیپلز پارٹی کے سربراہ کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں نامزد چیئرمین سینیٹ میر حاصل بزنجو، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا، شیری رحمٰن، رضا ربانی، راجہ ظفر الحق، عثمان خان کاکڑ، اشوک کمار، کرشنا کماری، رحمٰن ملک، مشاہد اللہ خان، یوسف بادینی، بہرامند تنگی، راحیلہ مگسی، عائشہ رضا، نجمہ حمید، نذہت صادق اور رخسانہ زبیری سمیت 51 اراکین نے شرکت کی۔

اسی دن جیت گیا تھا جس دن نامزد کیا گیا، حاصل بزنجو

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نامزد چیئرمین سینیٹ میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ وہ اسی دن جیت گئے تھے تھے جس دن انہیں چیئرمین سینیٹ نامزد کیا گیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری کے ظہرانے میں شرکت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے میر حاصل بزنجو نے دعویٰ کیا کہ انہیں سینیٹ میں 65 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے موجودہ چیئرمین سینیٹ کو تجویز پیش کی کہ وہ اپنا استعفیٰ خود ہی پیش کردیں۔

سینیٹ اجلاس کی تیاریاں مکمل، تحریک عدم اعتماد ایجنڈے میں شامل

واضح رہے کہ یکم اگست کو ایوان بالا میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کی جائے گی جس کے لیے صدر مملکت عارف علوی نے اجلاس طلب کرلیا۔

ادھر سینیٹ سیکریٹریٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور قرارداد کو کل ہونے والے اہم اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرلیا جبکہ اجلاس کی تیاریاں بھی مکمل کرلیں۔

یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس منسوخ کرنا پارلیمنٹ پر حملہ ہے، بلاول بھٹو

سیکریٹری سینیٹ محمد انور نے ووٹنگ کا عمل ملتوی ہونے سے متعلق تاثرات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے خلاف قرارداد کل ہی پیش ہوگی جبکہ اس پر ووٹنگ بھی کل ہی مکمل ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ووٹنگ کے لیے 7 روز درکار ہونے سے متعلق تاثرات درست نہیں کیونکہ تحریک عدم اعتماد کا عمل کل ہی مکمل ہوگا۔

حکومت ہارس ٹریڈنگ کرسکتی ہے، خورشید شاہ کو خدشہ

پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے حکومت کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر ہارس ٹریڈنگ کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ نے کبھی ملک کو آگے بڑھنے نہیں دیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملہ پر حکومت ہارس ٹریڈنگ سے باز رہے، ملکی سیاست میں پہلے ہی عدم استحکام ہے۔

خورشید شاہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں مطلوبہ ہدف سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے جبکہ مزید کہا کہ ان کے ممبر غیرت مند اور باعزت ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اور اپوزیشن سینیٹ میں مقابلے کے لیے تیار

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں اور اداروں کو سوچنا چاہیے کہ وہ ملک کو کس جانب لے جارہے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مہذب ملکوں میں ایک ووٹ پر بھی حکومت بنتی اور اپنی مدت مکمل کرتی ہیں، یہاں ہر شخص اپنی ذات کے لیے سوچتا ہے، پاکستان میں کوئی حکومت نہ کام کرسکتی ہے اور نہ ہی چل سکتی ہے۔

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن کے ظہرانے اور بیٹھک

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے پر مشاورت کی۔

مذکورہ ملاقات اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی رہائش گاہ پر ہوئی جہاں مولانا فضل الرحمٰن اپنے وفد کے ہمراہ پہنچے تھے۔

ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی اور اس کی کامیابی کے بعد اگلی حکمت عملی پر مشاورت بھی کی۔

علاوہ ازیں دونوں رہنماؤن نے ملکی سیاسی مجموعی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی، پی ٹی آئی

قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی زیرِ صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں جمہوریت اور آئین کی فتح ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو سینیٹ چئیرمین کے انتخاب میں واضح اکثریت حاصل ہے، جبکہ نمبرز کے مطابق اپوزیشن کی جیت میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

شہبازشریف نے خبردار کیا کہ حکمرانوں کی نیت خراب ہے، وہ غیر آئینی اور غیر جمہوری طرز عمل سے باز رہیں۔

اجلاس کے دوران لیگی سینیٹرز نے سابق وزیر اعظم اور پارٹی قائد نواز شریف سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نوازشریف کی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں۔

متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں مریم نواز کی شرکت متوقع

ادھر آج متحدہ اپوزیشن کے اراکین کے لیے عشائیہ دیا جائے گا جس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز بھی شریک ہوں گی۔

عشائیہ اپوزیشن کے نامزد چیئرمین سینیٹ میر حاصل بزنجو کی جانب سے اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں دیا جارہا ہے۔

عشائیے میں اپوزیشن لیڈر اور لیگی صدر شہباز شریف اور نائب صدر مریم نواز، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنما و اراکین بھی شریک ہوں گے۔

رہبر کمیٹی کا اجلاس

اسلام آباد میں ہی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اکرم خان درانی کی زیر صدارت اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کا اجلاس اپوزیشن لیڈر سینیٹ راجہ ظفر الحق کے چیمبر میں ہوگا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں رہبر کمیٹی کے اراکین شرکت کریں گے جنہیں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں پیشرفت سے متعلق آگاہ کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کے بعد آئندہ کی حکمت عملی اور حکومتی اتحادی اراکین سے ہونے والے رابطوں پر بھی مشاورت کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024