جج ویڈیو لیک کیس: سائبر کرائم عدالت نے ملزم کو عبوری ضمانت دے دی
اسلام آباد کی سائبر کرائمز عدالت نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کے ویڈیو لیک کیس میں ملزم کو عبوری ضمانت دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ناصر جنجوعہ کی عبوری ضمانت کی درخواست پر ٹرائل کورٹ سے ریلیف حاصل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے آج تک کی توسیع دی تھی۔
اپنی درخواست میں ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم عدالت اپنے پریزائیڈنگ افسر کے چھٹیوں پر جانے کے بعد سے کام نہیں کر رہی ہے تاہم ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ وزیر قانون نے سائبر کرائمز کورٹ کا اضافی چارج احتساب عدالت کے جج راجہ جاوید عباس حسن کو دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ویڈیو لیک تنازع میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزم کو متعلقہ عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے معاملہ نمٹادیا تھا۔
الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر میں درج ایف آئی آر کے مطابق جج ارشد ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے ایک جاننے والے میاں طارق نے خفیہ طور پر ان کی غیر اخلاقی ویڈیو بنا کر پاکستان مسلم لیگ (ن) کو فروخت کی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ناصر جنجوعہ، ناصر بٹ، خرم یوسف، اور مہر غلام جیلانی سمیت چند افراد مجھے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایک ریفرنس میں سزا یافتہ نواز شریف کی مدد کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو لیک تنازع: پاکستان بار کونسل کی چیف جسٹس سے از خود نوٹس کی درخواست
خیال رہے کہ 24 دسمبر 2018 کو جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
جج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے 6 اپریل 2019 کو جاتی عمرا میں نواز شریف سے اور یکم جون 2019 کو سعودی عرب میں حسین نواز سے ملتان کی ایک ویڈیو سامنے آنے کے خوف سے ملاقاتیں کی تھیں تاہم ناصر بٹ نے ان سے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں اپیل کے لیے گراؤنڈ بنانے میں معاونت کرنے پر دباؤ ڈالا تھا۔
سائبر کرائمز عدالت کے جج نے ناصر جنجوعہ کو 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کو ان کی گرفتاری سے روک دیا۔