بھارت: 15 سالہ مسلمان بچے کو 'جے شری رام' نہ کہنے پر 'آگ' لگادی گئی
بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع چندولی میں 15 سالہ بچے کو جے شری رام نعرہ لگانے سے انکار کرنے پر آگ لگادی گئی۔
واقعے کے بعد علاج کے لیے بچے کو کبیر چوڑا ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زیر علاج ہے۔
بچے نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'میں دھودھاری پل سے گزر رہا تھا کہ 4 افراد نے مجھے اغوا کیا، جن میں سے 2 افراد نے میرے ہاتھ باندھے اور تیسرے نے مجھ پر مٹی کا تیل ڈالا اور مجھے آگ لگا کر بھاگ گئے'۔
بعد ازاں اس کا کہنا تھا کہ 'ان افراد نے مجھ سے جے شری رام کا نعرہ لگانے پر زور دیا تھا'۔
مزید پڑھیں: بھارت: ’ گائے ذبح کرنے پر قتل کے واقعات میں پولیس ملوث ہوتی ہے’
تاہم پولیس نے لڑکے سے ہندو مذہبی نعرہ لگانے پر زبردستی کرنے کے بیان کو مسترد کردیا۔
چندولی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنتوش کمار سنگھ کا کہنا تھا کہ لڑکے نے مختلف لوگوں کو علیحدہ بیانات دیے ہیں۔
پولیس افسر نے بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی کو بتایا کہ 'بچہ ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اس کا 45 فیصد جسم آگ سے جھلس چکا ہے، اس نے مختلف لوگوں کو مختلف بیانات دیے ہیں جو تشویش ناک ہیں، ایسا لگتا ہے کہ اس پر تشدد کیا گیا ہے، بچے نے جن جن جگہوں کا بتایا وہاں کے سی سی ٹی وی کیمرے کا معائنہ کیا گیا تاہم ان میں سے کسی بھی جگہ بچے کو نہیں دیکھا گیا'۔
پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ عینی شاہد نے دیکھا ہے کہ بچے نے خود کو آگ لگائی تھی۔
خیال رہے کہ بھارت میں جے شری رام کا نعرہ نہ لگانے پر مشتعل افراد کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں کے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: فوج سے ریٹائرڈ مسلمان کیپٹن بہیمانہ تشدد کے بعد قتل
21 جولائی کو مہاراشٹرا ریاست کے شہر اورنگ آباد میں 2 مسلمان افراد کو مبینہ طور پر جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے نامعلوم افراد نے زبردستی کی تھی۔
18 جون کو جھاڑکھنڈ میں تبریز انصاری نامی مسلمان کو مبینہ طور پر موٹرسائیکل چوری کرنے پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
واقعے کی ایف آئی آر میں کہا گیا کہا تھا کہ مشتعل افراد نے جے شری رام اور جے ہنومان کا نعرہ لگانے کا کہا تھا جبکہ تبریز انصاری واقعے کے 4 روز بعد انتقال کرگیا تھا۔
گزشتہ ہفتے متعدد سماجی رہنماؤں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس قسم کے واقعات کو روکنے پر زور دیا تھا۔
یہ رپورٹ اسکرول ڈاٹ ان پر شائع ہوئی تھی جسے خصوصی اجازت کے بعد یہاں شائع کیا گیا ہے۔