افغانستان: سیاسی دفتر پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں انتخابات میں نائب صدر کے لیے حصہ لینے والے اور خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کے دفتر پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کا کہنا ہے کہ گرین ٹرینڈ پارٹی کے ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے حملے میں 50 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ 'حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس میں سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان گولیوں کا تبادلہ جاری رہا'۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'واقعے میں متعدد حملہ آور ہلاک ہوئے'۔
مزید پڑھیں: افغانستان: کابل میں بم دھماکا 6 افرادہلاک
نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ 'حملہ آوروں کا نشانہ انتخابات میں نائب صدر کے امیدوار اور خفیہ ادارے کے سابق سربراہ امراللہ صالح تھے جنہیں عمارت سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ دیگر 85 شہریوں کو بھی اندر سے باحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
حملے کی فوری طور پر کسی بھی جانب سے ذمہ داری قبول نہیں کی گئی تاہم طالبان باغی اور داعش کابل میں سرگرم ہیں اور وہ ماضی میں بھی حملے کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز افغانستان میں صدارتی مہم کا آغاز ہوا تھا جبکہ ووٹنگ کا عمل ستمبر کے آخر میں ہوگا۔
حملے کے بعد افغان صدر اشرف غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے بتایا امراللہ صالح حملے میں محفوظ رہے۔
کابل کے پولیس سربراہ کے ترجمان فردوس فرامرز کا کہنا تھا کہ حملے کا آغاز گاڑی میں سوار خود کش دھماکے سے ہوا جس کے بعد حملہ آور عمارت میں گھس آئے اور سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان نے افغان حکومت سے براہ راست مذاکرات کی تردید کردی
دھماکا اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز پورے کابل میں سنی گئی۔
حملے کی مذمت
پاکستان نے امراللہ صالح کے دفتر پر ہونے والے حملے کردی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے آئندہ انتخابات میں نائب صدر کے امیدوار امراللہ صالح کے دفتر پر دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہے، پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان افغانستان میں جمہوری عمل کی حمایت کرتا ہے، ملک میں مکمل امن کے لیے ہم افغان بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں'۔