میرے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا، عرفان صدیقی
سابق وزیر اعظم نواز شریف کے معاون خصوصی اور سینئر کالم نگار عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ انہیں گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا گیا اور دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا۔
اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد مختصر گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ جس جمہوری حکومت میں انصاف ہو اور جمہوری اقدار کی پاسداری ہو وہاں یہ عمل نہیں ہوسکتا۔
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ رات کے پہر میں ان کے گھر کی گھنٹی بجی تو وہ اس وقت بھی کچھ لکھ رہے تھے، جب وہ گھر سے باہر آئے تو درجنوں پولیس اہلکاروں نے گھیرا ہوا تھا، جس کے بعد انہیں گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا لیا اور دہشت گردوں جیسا سلوک کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی عرفان صدیقی ضمانت کے بعد رہا
سابق معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ساتھ پیش آنے والے اس واقعے پر بھی ضرور لکھیں گے۔
خیال رہے کہ نواز شریف کے سابق معاون خصوصی عرفان صدیقی کو کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا تھا اور ان کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کرلیا گیا تھا۔
تاہم اتوار کو اسپیشل کمشنر مہرین بلوچ نے عرفان صدیقی کی ضمانت 30 ہزار روپے کے مچلکے کے عوض منظور کی، جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا۔
عرفان صدیقی کی گرفتاری اور پھر انہیں ہتھکڑیاں لگا کر پیش کرنے پر سخت تنقید دیکھنے میں آئی تھی۔
آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب
اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھی عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے کے معاملے پر انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کو رپورٹ سمیت پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کرلیا۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر نے وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر(ر) اعجاز شاہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور عرفان صدیقی کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے گرفتار کرنے اور ہتھکڑی لگانے پر تشویش کا اظہار کیا۔
اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ عرفان صدیقی ایک بزرگ استاد اور سینئر صحافی ہیں، ہمیں قلم کے تقدس اور آزادی اظہار رائے کا احترام کرنا ہوگا۔
وزیر داخلہ سے گفتگو میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کر کے ہتھکڑی لگانا قابل مذمت ہے، کسی سطح پر بھی کسی کے ساتھ ناانصافی برداشت نہیں کی جاسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: عرفان صدیقی 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل
انہوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی و عروج کے حوالے سے علم بنیادی حیثیت رکھتا ہے، مہذب معاشروں میں استاد کا احترام لازمی ہوتا ہے، لہٰذا اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے۔
عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے کی انکوائری ہونی چاہیے، شہزاد اکبر
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نےعرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کرنے سے کہا کہ یہ اسلام آباد پولیس کا معاملہ ہے اور جب یہ واقعہ رپورٹ ہوا تو وزیراعظم نے بھی ہتھکڑی لگانے کا نوٹس لیا۔
معاون خصوصی نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہتھکڑی لگانے پر پیشہ معنیٰ رکھتا ہے بلکہ ان کی عمر بہت اہم ہے کہ وہ بزرگ شخص ہیں اور وہ کہیں نہیں جارہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے یہاں اس طرح کی چیزیں ہوتی رہتی ہیں اور میں اتفاق کرتا ہوں کہ اس کی انکوائری ہونی چاہیے اور جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔