• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'عامر کے بعد حسن علی اور وہاب بھی ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ سکتے ہیں'

شائع July 28, 2019 اپ ڈیٹ August 2, 2019
عامر نے جمعہ کو ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی
عامر نے جمعہ کو ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے سابق مایہ ناز فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے محمد عامر کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لیے جانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حسن علی اور وہاب ریاض بھی ان کی تقلید کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ 27 سالہ محمد عامر نے جمعہ کو ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔

شعیب اختر نے محمد عامر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خصوصاً اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پابندی کے بعد قومی ٹیم میں واپس آنے پر یہ عامر کی ذمے داری بنتی تھی کہ وہ اس وقت پاکستان کرکٹ کو کچھ دے کر جائیں کیونکہ ان پر بہت سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: محمد عامر کا ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اگر میں سلیکٹر ہوتا تو کسی بھی ایسے کھلاڑی کو منتخب نہ کرتا جس نے ون ڈے اور ٹی 20 پر توجہ دینے کے لیے ٹیسٹ کرکٹ چھوڑی ہو۔

دنیا کے سابق تیز ترین باؤلر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اب عامر کی ریٹائرمنٹ کے بعد قومی ٹیم کے مزید کھلاڑی بھی یہ قدم اٹھا سکتے ہیں جن میں حسن علی اور وہاب ریاض جیسے باؤلرز شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حسن علی، جنید خان اور وہاب ریاض بھی عامر کے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کی پیروی کر سکتے ہیں، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ پاکستان کرکٹ کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، آخر عامر 27 سال کی عمر میں ریٹائر کیسے ہو سکتا ہے؟ پاکستان نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد انہیں دوبارہ ٹیم میں واپس لانے کے لیے ان پر بہت سرمایہ کاری کی اور انہیں مواقع دیے، اب جب وہ اچھی فارم میں ہیں تو وہ ریٹائر ہو گئے ہیں۔

شعیب اختر نے مزید کہا کہ یہ تمام کھلاڑی ٹی20 کے باؤلرز بننا چاہتے ہیں، یہ ایک حقیقت ہے، عامر، وہاب اور حسن علی صرف ٹی20 کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں، ون ڈے کرکٹ کھیلنا بھی ان کے لیے ایک مشکل کام ہے۔

سابق فاسٹ باؤلر کا کہنا تھا کہ 'مجھے بہت زیادہ مایوسی ہوئی کہ عامر نے ایسی عمر میں ریٹائرمنٹ لی جس عمر میں کھلاڑی اپنے کیریئر کے عروج پر ہوتے ہیں، یہ وقت تھا کہ عامر پاکستان کرکٹ کو کچھ واپس کرتے، اس وقت پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی بہت خراب ہے، عامر کو ٹیم کے لیے کارکردگی دکھانے کی ضرورت تھی اور سیریز جتوانی چاہیے تھی، میں نے گھٹنے کی انجری کے باوجود انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں پاکستان کو سیریز جتوائی'۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیسٹ کرکٹ سے عامر کی ریٹائرمنٹ پر وسیم اکرم حیران

سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ اگر میں سلیکشن بورڈ میں ہوتا تو میں ایسے لڑکوں کسی بھی فارمیٹ میں کھیلنے نہ دیتا، ایک وقت آتا ہے جب آپ پیسہ بناتے ہیں لیکن اس وقت پاکستان کو آپ کی ضرورت تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ سے درخواست کی ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں کیونکہ اگر عامر 27سال کی عمر میں ریٹائر ہوتا ہے تو اس سے اس کی ذہنیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، میرے خیال میں وزیر اعظم عمران خان کو بھی اس معاملے پر سنجدگی سے نوٹس لینا چاہیے۔

واضح رہے کہ محمد عامر نے جولائی 2009 میں سری لنکا کے خلاف میچ سے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز کیا تھا، انہوں نے 36 ٹیسٹ میچز میں 30.47 اوسط سے 119 وکٹیں حاصل کیں۔

انہوں نے اپریل 2017 میں کنگسٹن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 44 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کرکے بہترین پرفارمنس دکھائی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024