• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

لاہور: نیب کی ہدایت پر اسحٰق ڈار کا بنگلہ تحویل میں لے لیا گیا

شائع July 27, 2019 اپ ڈیٹ July 28, 2019
اسحٰق ڈار اپنے علاج کے لیے لندن چلے گئے تھے—فائل/فوٹو:ڈان
اسحٰق ڈار اپنے علاج کے لیے لندن چلے گئے تھے—فائل/فوٹو:ڈان

لاہور کی ضلعی انتظامیہ اور لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی ہدایت پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا 4 کینال 17 مرلہ پر مشتمل ہجویری بنگلہ سرکاری تحویل میں لے لیا۔

نیب کی ہدایت پر ضلعی انتظامیہ اور ایل ڈی اے کے افسران نے پولیس کے ہمراہ اسحٰق ڈار کے گھر کو تحویل میں لیا۔

خیال رہے کہ اسحٰق ڈار کو عدالت نے گزشتہ برس اشتہاری قرار دیا تھا اور قانون قانون کی روشنی میں اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاون ذیشان نصراللہ رانجھا کی سربراہی میں متعلقہ محکموں اور ایل ڈی اے اسٹیٹ افسر نے سابق وزیر خزانہ کی گلبرگ تھری میں واقع رہائش گاہ کو اپنی مدعیت میں تحویل میں لے کر گھر میں موجود اشیا کی فہرست تیار کرکے عدالت کے روبرو پیش کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسحٰق ڈار کی واپسی، دفتر خارجہ کو برطانوی حکومت کے جواب کا انتظار ہے، عدالت میں بیان

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹاون ذیشان نصراللہ رانجھا کا کہنا تھا کہ قانون کی بالا دستی کے لیے حکومتی مشینری حرکت میں آئی۔

یاد رہے کہ نیب عدالت نے اکتوبر 2018 کو اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی جائیداد کو نیلام کرنے کی اجازت دی تھی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ صوبائی حکومت کا اختیار ہے کہ وہ ان اثاثوں کو فروخت کرے یا قبضے میں لے۔

احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کی جائیداد کی قُرقی کے احکامات 14 دسمبر 2017 کو جاری کیے تھے اور عدالتی حکم پر نیب نے ملزم کی پاکستان میں جائیداد 18 دسمبر 2017 کو قُرق کر لی تھی۔

ذرائع کے مطابق مقدمے میں جتنی جائیدادوں کا ذکر کیا گیا تھا ان میں سے بیشتر جائیدادیں مشترکہ ہیں اور اسحٰق ڈار کی اہلیہ کی رضامندی کے بغیر ان کو فروخت نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں:اسحٰق ڈار کی برطانیہ سے واپسی کیلئے معاہدہ ہوگیا ہے، شہزاد اکبر

سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو 5 رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، جماعت اسلامی کے سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد کی درخواست پر نیب کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف 3 ریفرنسز اور اسحٰق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ کے خلاف نیب نے الزام عائد کیا تھا کہ ملزم کے اپنے نام پر یا ان کے اہل خانہ کے نام پر 83 کروڑ 16 لاکھ سے زائد کے اثاثے ہیں جو ان کی آمدن سے کہیں زیادہ ہیں۔

ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے جس پر ان کا احتساب ہونا چاہیے۔

بعد ازاں نیب نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں پر ریفرنس دائر کردیا تھا جبکہ اسحٰق ڈار بیماری کے علاج کے لیے لندن چلے گئے تھے جہاں ان کی انجیو گرافی بھی ہوئی تھی تاہم وہ واپس نہیں آئے۔

وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ برطانوی حکام سے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی واپسی کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024