• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

شمالی وزیرستان: سرحد پار سے دہشت گردوں کا حملہ، پاک فوج کے 6 جوان شہید

شائع July 27, 2019 اپ ڈیٹ July 28, 2019
حملہ افغان علاقے گردیز سے کیا گیا۔ — فائل فوٹو: ٹوئٹر
حملہ افغان علاقے گردیز سے کیا گیا۔ — فائل فوٹو: ٹوئٹر

شمالی وزیرِستان میں پاک-افغان سرحد پر اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران سیکیورٹی اہلکاروں پر افغانستان کے سرحدی علاقے سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 6 جوان شہید ہوگئے۔

حملہ ضلع شمالی وزیرستان کے سرحدی علاقے میں اس وقت کیا گیا جب سیکیورٹی اہلکار گشت پر مامور تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق شہید ہونے والوں میں حوالدار خالد، سپاہی نوید، سپاہی بچل، سپاہی علی رضا، سپاہی محمد بابر اور سپاہی احسن شامل ہیں۔

بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں شہید ہونے والے فوجی جوان — فوٹو: آئی ایس پی آر
بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں شہید ہونے والے فوجی جوان — فوٹو: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی جانب سے یہ حملہ افغانستان کے سرحدی علاقے گردیز سے کیا گیا۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے سرحد پار سے دہشت گردوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اہلکاروں کی شہادت کو امن کی راہ میں بڑی قربانی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع میں امن قائم کیا جاچکا ہے، اب یہاں سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

مزید پڑھیں: سیکیورٹی اہلکاروں پر حملہ، پاکستان کا افغانستان سے احتجاج

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ دشمن قوتیں بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے ضلع تربت میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں پر حملے میں کیپٹن سمیت 4 اہلکار شہید ہوئے تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بلوچستان کے علاقے تربت میں ایف سی اہلکار کامبنگ اور سرچ آپریشن میں مصروف تھے جب ان پر حملہ کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شہدا میں کیپٹن عاقب، سپاہی نادر، عاطف الطاف اور حفیظ اللہ شامل ہیں۔

یاد رہے کہ اسی طرح کا واقعہ رواں برس 30 اپریل اور یکم مئی کی درمیانی شب بھی پیش آیا تھا، جب 70 سے 80 دہشت گردوں نے افغانستان کے ضلع گیان اور برمل سے سرحد عبور کرکے پاکستان میں داخل ہوئے اور شمالی وزیرستان میں سرحد پر باڑ لگانے میں مصروف پاک فوج کے جوانوں پر حملہ کردیا۔

پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں کی بروقت جواب کارروائی کے سبب دہشت گرد واپس افغانستان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

واقعے پر احتجاج کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے افغان ناظم الامور کو طلب کرکے ریکارڈ درج کروایا۔

اس حوالے سے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ دہشت گرد افغانستان کی طرف سیکیورٹی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: سرحد پار حملوں میں 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی، 6 دہشت گرد ہلاک

واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے پاک ۔ افغان سرحد پر باڑ لگانے کے عمل جاری ہے جس کا پہلا مرحلہ گزشتہ برس دسمبر میں مکمل ہوا تھا۔

پاک فوج نے پہلے مرحلے میں 900 کلومیٹر طویل سرحد پر کامیابی کے ساتھ باڑ لگا دی تھی، جبکہ باقی سرحدی علاقے میں باڑ لگانے کا کام رواں برس ہی مکمل کر لیا جائے گا۔

خیال رہے کہ سرحد پر باڑ لگانے کے دوران افغانستان میں موجود دہشت گردوں نے وقفے وقفے سے متعدد مرتبہ پاک فوج پر حملے کیے ہیں، جن میں کئی جوان شہید بھی ہوچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024