• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کابینہ کے 4 گھنٹے کے اجلاس میں 3 گھنٹے نواز شریف پر بات ہوتی ہے، احسن اقبال

شائع July 26, 2019
10 لاکھ افراد پی ٹی آئی حکومت کے پہلے سال میں بے روزگار ہوگئے — فوٹو: ڈان نیوز
10 لاکھ افراد پی ٹی آئی حکومت کے پہلے سال میں بے روزگار ہوگئے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی کابینہ کے 4 گھنٹے کے اجلاس میں 3 گھنٹے نواز شریف پر بات ہوتی ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ یہ حکومت عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت نہیں، اس حکومت کے پاس کوئی ہوم ورک تھا، نہ ہی کوئی منصوبہ بندی۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 ماہ میں حکومت کی ٹیم غائب ہوگئی اور آئی ایم ایف سے ٹیم آگئی، ایسے وزیر خزانہ آگئے جن سے شاید عمران خان پہلے کبھی ملے بھی نہیں ہوں گے، ایسے گورنر اسٹیٹ بینک آئے جو آئی ایم ایف میں ملازمت کرتے تھے۔

احسن اقبال نے کہا کہ تمام کلیدی وزارتوں سے پی ٹی آئی کے لوگوں کو ہٹاکر دیگر افراد آگئے، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پورا پاکستان سراپا احتجاج ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 50 فیصد کمی ہوگئی، ملک کی برآمدات ہدف سے 5 ارب ڈالر کم ہوگئیں، کارخانوں اور مختلف صنعتوں میں بحران ہے اور تقریبا 10 لاکھ افراد پی ٹی آئی حکومت کے پہلے سال میں بے روزگار ہوگئے۔

مزید پڑھیں: ادارے عمران خان کا ساتھ دے کر عوام سے ٹکر نہ لیں، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ 4 لاکھ سے زائد افراد خط غربت سے نیچے جاچکے، اگر کوئی عوام کا وزیراعظم ہو تو اسے رات کو نیند نہ آئے وہ سوچے کہ میں مہنگائی، بے روزگاری کیسے کم کروں، بیرونی سرمایہ کاری پاکستان سے کیوں بھاگ رہی ہے لوگ کیوں چیخ رہے ہیں، دکانندار ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کیوں بیٹھا ہوا ہے، بجلی اور گیس کی قیمتیں کیسے نیچے لے کر آؤں۔

احسن اقبال نے الزام لگایا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم کے یہ مسائل نہیں ان کا کام ہے جو بھی مسئلہ آتا ہے، نواز شریف کا اے سی بند کردو، فریج بند کردو، نواز شریف کا کھانا بند کردو۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ کابینہ کے 4 گھنٹے کے اجلاس میں 3 گھنٹے نواز شریف پر بات ہوتی ہے، یہ وزیراعظم جنہیں نوازشریف فوبیا ہے وہ پاکستان کی معیشت کو ایسی کھائی میں پھینک رہے ہیں جہاں سے اسے اٹھانا مشکل ہوجائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ اس حکومت کی سنجیدگی دیکھ لیں کہ پنجاب میں 10 ماہ میں 9 سیکریٹری ہائر ایجویشن تبدیل کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن جماعتیں حکومت کے خلاف متحد، مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب کا بجٹ مسلم لیگ (ن) کے دور سے کم رکھا گیا ہے، ہم نے جنوبی پنجاب اور بہاولپور کو صوبہ بنانے کے لیے بل جمع کروائے ہیں اور 6 ماہ ہوگئے حکومت کوئی سنجیدگی نہیں دکھا رہی۔

احسن اقبال نے کہا کہ ووٹ لینے کے لیے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو گمراہ کیا گیا اور اب جب اپوزیشن نے بہاولپور اور جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا بل جمع کروایا تو پیش رفت نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مطالبہ کرتا ہوں کہ 29 جولائی سے شروع ہونے والے اجلاس میں جنوبی پنجاب اور بہاولپور صوبے کا بل پیش کیا جائے اپوزیشن غیر مشروط طور پر حکومت کی حمایت کرے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت اس سے فرار حاصل کررہی ہے جنوبی پنجاب کے لوگوں کو ورغلایا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف کی صحت سے متعلق سیاست کی جارہی ہے ان کی زندگی کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کا نواز شریف کیلئے جیل میں 'لائف سیونگ یونٹ' بنانے کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے صحت سے متعلق پیچیدگی ہوئی تو عمران خان اور عثمان بزدار پر ذمہ داری ہوگی اور ان کے خلاف مقدمات دائر کیے جائیں گے، سیاست نہ کریں اور ڈاکٹرز کی رائے پر عمل کریں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ رانا ثنااللہ کے خلاف انتقامی سیاسی کارروائی کی مذمت کرتے ہیں، شاہد خاقان عباسی کو جس جرم میں گرفتار کیا گیا وہ ان کا اعزاز ہے کہ انہوں نے عوام کو گیس کی لوڈشیڈنگ سے بچایا، اسی طرح ریلوے کو ٹھیک کرنا سعد رفیق کا جرم ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہم سب کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، ہمارے رہنماؤں کے خلاف نئے کیسز کھولے جارہے ہیں، حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار نامزد کیا گیا تو ان کے خلاف نیب کا کیس سامنے آگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ قومی احتساب بیورو ہے یا نیازی احتساب بیورو ہے، جسے عمران خان کہتے ہیں اس کے پیچھے پڑجاتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ مجھے پیغام ملنے شروع ہوجاتے ہیں کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی شاہد خاقان عباسی کے بعد آپ زیادہ تیز چلیں گے نیب اٹھالے گا، 'اٹھالے نیب ہم نے کوئی جرم نہیں کیا'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024