غیر قانونی الاٹمنٹ: مصطفیٰ کمال کی عبوری ضمانت منظور
سندھ ہائی کورٹ نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرلی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) نے 22 جون کو بحریہ ٹاؤن کی کثیرالمنزلہ عمارت کے لیے باغ ابنِ قاسم سے متصل 5 ہزار 500 مربع گز سرکاری زمین الاٹ کرنے پر مصطفیٰ کمال اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔
جس پر 11 جولائی کو احتساب عدالت نے انہیں اور دیگر 2 ملزمان کو تیسری مرتبہ نوٹس جاری کیا تھا۔
احتساب عدالت کے جج نے سابق میئر کراچی کی سماعت سے غیر حاضری کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں 27 جولائی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا جس پر مصطفیٰ کمال نے عبوری ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غیرقانونی الاٹمنٹ: مصطفیٰ کمال و دیگر کے خلاف نیب ریفرنس سماعت کیلئے منظور
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو اور جسٹس شمس الدین پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے سماعت کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔
مصطفیٰ کمال کے وکیل حسن صابر نے اعتراض کیا کہ دیگر ملزمان کو 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا کہا گیا جس کے جواب میں عدالت نے کہا کہ دیگر ملزمان کے ضمانت کے احکامات دکھا دیں تو مچلکوں کی رقم کم کردی جائے گی۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے مصطفیٰ کمال کے وکیل سے استفسار کیا کہ نیب نے صرف نوٹس بھیجا ہے تو وہ ضمانت کیوں لے رہے ہیں؟
مزید پڑھیں: نیب کا مصطفیٰ کمال سمیت 11 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ
جس پر وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب نے ریفرنس میں مصطفیٰ کمال کو نامزد کردیا ہے جس کے باعث انہیں کسی بھی وقت گرفتار کیا جاسکتا ہے۔
نیب ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان میں ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخار قائم خانی، زین ملک اور دیگر شامل ہیں۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ایس پی سربراہ کا کہنا تھا کہ ’نہ ہی ان کا کوئی بے نامی اکاؤنٹ ہے اور انہوں نے 3 روپے کی بھی چوری نہیں کی‘۔
یہ بھی پڑھیں: اورنگزیب فاروقی کی جائیداد محدود، مصطفیٰ کمال اور عامرلیاقت مقروض
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے ایسے الزام پر نوٹس دیا گیا جس کا کوئی سر پیر نہیں، جس کے لیے مجھے آج ضمانت لینی پڑی‘۔
مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ ’میرے لیے یہ بڑی حیرت کی بات ہے کہ آج مجھے اس صورتحال سے گزرنا پڑ رہا ہے، میں نے اپنا کام ایمانداری سے کیا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھ پر ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوسکے گا اگر مجھ پر الزام ثابت ہوجائے تو مجھے چوک پر لٹکا دیں‘۔