• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سابق چیئرمین سینیٹ نے میڈیا کورٹس کی مخالفت کردی

شائع July 25, 2019
میڈیا پر پابندی کے کسی بھی اقدام کی مذمت کرتے ہیں، سینیٹر میاں رضا ربانی — فائل فوٹو: ٹوئٹر
میڈیا پر پابندی کے کسی بھی اقدام کی مذمت کرتے ہیں، سینیٹر میاں رضا ربانی — فائل فوٹو: ٹوئٹر

سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما میاں رضا ربانی نے 'میڈیا کورٹس' بنانے سے متعلق حکومتی تجویز کی مخالفت کردی۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ میڈیا پر پابندی آئین کی خلاف ورزی اور جمہوریت پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پر پابندی کے کسی بھی اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور پارلیمنٹ کے اندر اس کے خلاف مذاہمت بھی کریں گے۔

میڈیا کورٹس کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے پی پی پی رہنما نے کہا کہ میڈیا پر پہلے ہی پریس ایڈوائزری کے نام پر سنسر شپ ہے، جبکہ میڈیا کورٹس کا قیام میڈیا کو ڈرانے دھمکانے اور دباؤ میں لانے کا ایک طریقہ ہے۔

مزید پڑھیں: سی پی این ای نے میڈیا کورٹس کی تجویز کو مسترد کردیا

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کی جانب سے میڈیا کو ڈرانے دھمکانے کے اقدامات، مارشل لا کے ادوار سے بھی زیادہ شدید سنسر شپ ہے۔

میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پریس کونسل آف پاکستان، پاکستان الیکٹرنک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کونسل برائے شکایات اور ویج بورڈ عملدرآمد ٹریبیونل میڈیا تنازعات کے حل کے فورم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ پیمرا کے مسودہ میں ناکامی کے بعد حکومت کورٹ کے قیام جیسے اقدامات کر رہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام اپنے اظہار رائے کے حق کا تحفظ کرتے رہے ہیں اور ان کے ساتھ پارلیمنٹرین میڈیا کی بغیر کسی نگرانی اظہارِ رائے کی آزادی کے حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا 'میڈیا کورٹس' بنانے کا اعلان

خیال رہے کہ ایک روز قبل وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ذرائع ابلاغ کے معاملات نمٹانے کے لیے 'میڈیا کورٹس' کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

ادھر کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے فردوس عاشق اعوان کی جانب سے میڈیا کورٹس کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کے اس اعلان پر ‘انتہائی تشویش’ کا اظہار کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024